ٹو -فنگر ٹیسٹ پر لگی روک !
سپریم کورٹ نے آبروریزی کے معاملے میں غیر آئینی جسمانی جانچ کے استعمال کو غلط بتایا ۔ جسٹس دھننجے چندر چوڑ و جسٹس ہیما کوہلی کے بنچ نے خبردار کیا ہے کہ 2013سے ممنوع اس طرح کی جانچ کرنے والے لوگوں کو فوراً قصور وار ٹھہرایا جائے گا۔ آبروریزی کے ایک معاملے میں قصور ثابت کرنے والے کو بحال کر تے ہوئے اس بنچ نے پیر کو کہا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ یہ جانچ ٹو فنگر ٹیسٹ ہوتا ہے بنچ نے آبروریزی کے ملزم کو برے کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو پلٹ دیا اور ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔سیشن عدالت نے ملزم کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔عدالت نے میڈیکل کالج میں اسٹڈی کتابوں کی جانچ اور اس طریقے کو ہٹانے کا حکم دیا ہے عدالت نے کہ آبروریزی متاثرہ کی جانچ کی غیر آئینی جارحانہ طریقہ جنسی استحصال والی عورت سے پھر سے اس طرح کا طریقہ ٹھیس پہنچاتا ہے ۔بنچ نے کہا کہ اس عدالت نے باربار آبروریزی جنسی استحصال کے الزامات کے معاملوںمیں غیر سائنسی جسمانی جانچ کے استعمال کو روک دیا ہے یعنی ٹو فنگر ٹیسٹ پر روک لگا دی اور کہا کہ اس نام نہاد ٹیسٹ کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے ۔اس کے بجائے اور یہ عورتوں کو پھر سے اذیت پر اذیت پہنچاتا ہے ۔ یہ جانچ نہیں کی جانی چاہئے کیوں کہ یہ ایک غلط روایت پر مبنی ہے ۔جنسی زیادتی سہ چکی عورت کا آبروریزی نہیں کی جاسکتی ۔ یہ عورت کی گواہی اور جنسی تاریخ پر منحصر کر تا ہے بنچ نے مرکزی ہیلتھ وزارت کو یہ یقینی بنانے کی اجازت دی ہے کہ اس طرح کی جانچ نہیں ہونی چاہئے ۔سپریم کورٹ نے 2013میں اس رواج کو غیر آئینی مانا تھا ۔ اور کہا تھا کہ یہ جانچ نہیں ہونی چاہئے اور عدالت نے 2014میں آبروزیری متاثرین کی جانچ کے سلسلے میں نئی گائڈ لائن تیار کی تھی اس میں سبھی اسپتالوں سے فورینسک اور میڈیکل جانچ کیلئے اسپیشل سیل بنانے کی بات کہی تھی۔ بڑی عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ نام نہاد ٹو فنگر ٹیسٹ کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے اور یہ عورتوں کو پھر سے متاثر کرتا ہے یہ غلط تصور پر مبنی ہے کہ ایک مسلسل جنسی استحصال کے شکا ر خاتون کی آبروریزی نہیں کی جاسکتی ہے ۔ سچائی سے آگے کچھ بھی نہیں ہو سکتا ۔عدالت نے تلنگانا ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے یہ حکم دیا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں