صحافی سے دہشت گرد زندگی کی کہانی !

جموں و کشمیر کے رعنا واری علاقے میں بدھ کے روز سیکورٹی فورسیز اور دہشت گردوں کے درمیان مڈبھیڑ میں لشکر طیبہ کے دو دہشت گرد مارے گئے ۔ کشمیر کے آئی جی پی وجے کمار نے بتایا کہ مارے گئے دہشت گردوں میں سے ایک کے پاس میڈیا کا شناختی کارڈ تھا کمار نے ٹویٹ کیا کہ مارے گئے ایک دہشت گرد کے پاس میڈیا کا جو شناختی کارڈ ملا اس سے میڈیا کے غلط استعمال کا صاف اشارہ ملتا ہے ۔ شناختی کارڈ میں لکھا ہے امام رئیس احمد بٹ اور وہ ویلی میڈیا سروس کا چیف ایڈیٹر ہے ۔ اس سماچار ایجنسی کا کوئی پتا نہیں ہے۔ دوسرے دہشت گرد میں پہچان ہلا ل احمد کے طور پر ہوئی ہے۔ آئی جی پی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انفارمیشن محکمہ اور صحافیو کی انڈین پریس کونسل کی گائڈ لائنز کی تعمیل کرنا چاہئے ورنہ پولیس اس سلسلے میں کاروائی کرے گی۔ انہوں نے الزام لگا یا کہ پاکستان اور کشمیر کے کچھ صحافیوں کے ذریعے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔پولیس چیف نے کہا کہ میں صحا فیوں سے ملک مخالف سرگرمیوں ، لوگوں کو اکسانے یا جھوٹی خبریں پھیلانے کی جیسی حرکتوں میں شامل نہ ہونے کی اپیل کرتاہوں ۔ پولیس کو دہشت گردوں کے شہر کے رعنا واری علاقے میں چھپے ہونے کی جانکاری ملی تھی ۔ پولیس نے علاقے کی گھیرا بندی کر کاروائی شروع کی تھی اور اس دوران دہشت گر دوں کو گائڈنگ کرنے کی کاروائی مڈ بھیڑ میں تبدیل ہوگئی ۔مارے گئے دونوں دہشت گرد اننت ناگ ضع کے باشندے تھے ۔ رئیس احمد بھٹ 2021میں دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے سے پہلے وہ ایک صحافی تھا اور ضلع میں قتل کے کئی واقعات میں ملوث تھا ۔ بھٹ کچھ لوگوں کو نشانہ بنانے سری نگر آیا تھا۔ ہمیں بر وقت اس سلسلے میں معلومات مل گئیں اور کاروائی شروع کی گئی ۔ وہ عام شہریوں کے قتل کے واقعات میں شامل تھا اس کے خلاف دو ایف آئی آر درج ہیں ۔اور سری نگر جموں پولیس نے بتایا کہ سوپور شہر میں سی آر پی ایف کے ایک بنکر پر گرینیڈ پھینکنے والی عورت کی پہچان ہو گئی ہے۔ یہ بر قع پہنے ہوئی تھی جلد ہی اس کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ اس خاتون نے سی آر پی ایف کے بنکر پر ایک گولہ پھینکا تھا جس میں دھماکہ سے پولیس اور سی آر پی ایف کے جوان زخمی ہو گئے تھے ۔ اور عورت کا موقع پر لگئے سی سی ٹی وی کیمرے میں پوری حرکت ریکارڈ ہو گئی ہے۔ اب آتنکی تنطیم عورتوں کا بھی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل کیا جائے لگا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!