چنڈی گڑھ کو لیکر بھگونت مان اور منو ہر کھٹر آمنے سامنے !

پنجاب اسمبلی نے یکم اپریل کو ایک تجویز پاس کر دی جس میں مرکزی حکمراں ریاست چنڈی گڑھ کو فوری طور پر پنجاب کو منتقل کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی کی اکثریت والی اسمبلی میں بھاجپا کو چھوڑ دیگر پارٹیوں نے بھی اس تجویز کی حمایت کی ہے جس کے بعدیہ تجویز اسمبلی میں پاس ہو گئی۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس تجویز کو اسمبلی میں رکھا تھا ۔ جب انہوں نے مر کزی سرکار پر مرکزی علاقے چنڈی گڑھ کی مشترکہ اثاثو ں میں توازن بگاڑنے کا الزام بھی لگایا ۔ تجویز پر ووٹینگ کے دوران بھاجپا کے دو ممبر اسمبلی ایوان سے غیر حاضر رہے انہوں نے ایوان سے واک آوٹ کیا ۔ وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے بی جے پی کے ممبران کی غیر موجودگی میں ہی یہ تجویز رکھی تھی جس کو عام آدمی پارٹی کے ساتھ ساتھ، کانگریس ،شرومنی اکالی دل کے ممبروں اور بہوجن سماج پارٹی کے اکلوتے ممبر کی بھی حمایت حاصل ہوئی ۔ تجویز کی حمایت کرنے والی پارٹیوں نے مر کزی سرکارکے قدم کو تا نا شاہی اور بے سود بتایا ۔ ادھر ہر یا نہ کے وزیر اعلیٰ منو ہر لال کھٹر نے چنڈی گڑھ کے مسئلے پر پنجاب اسمبلی میں ریگولیشن پاس کرنے کو لیکر کہا کہ چنڈی گڑھ دونوں ہریا نہ اور پنجاب کی راجدھانی ہے اور رہے گی ۔ راجدھانی چنڈی گڑ ھ پر ہر یانہ کی دعویداری مضبوط کرنے کیلئے ہر یا نہ سرکار نے اسمبلی کا اسپیشل سیشن بلا لیا ہے۔ ہر یانہ سرکار چنڈی گڑھ پر اپنے حق کو لیکر تجویز پاس کرے گی۔ اس کے علاوہ ایف وائی ایل نہر کا پانی دینے اور ہندی بولنے والے پنجاب کے علاقوں کو ہریا نہ کو منتقل کرنے کا بھی پرستاو¿ لا سکتی ہے۔ چنڈی گڑھ پنجاب کو سونپنے کی مانگ پر پنجاب اسمبلی کی طرف سے پاس کی گئی تجویز کے بعد ہر یانہ کی سیاست میں ہلچل بڑھ گئی ہے۔ خود مورچہ سنبھالتے ہوئے ویز اعلی منوہر لال کھٹر نے کہا کہ جب تک ہر یا نہ کی جنتا ساتھ ہے چنڈی گڑھ کو کوئی چھین نہیں سکتا۔ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے سرکار بنے چند دن ہی ہوئے ہیں اور اس نے متنا زعہ اشو کھڑا کر دیا ہے۔ چنڈی گڑ پر دعویٰ کرنے سے پہلے سرکا ر کو ایف وائی ایل سے ہر یا نہ کے حصے کا پانی دینا چاہئے ۔ پنجاب ہر یانہ کا بڑا بھائی ہے۔اور بڑے کو چھوٹے کے مفاد کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔ پنجاب سرکار نے غلط فیصلہ لیتے ہوئے ہر یانہ کے مفادات کے ساتھ حق تلفی شروع کر دی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟