ووٹ فیصدبڑھا ،پھر بھی اقتدار سے دورسپا!

اتر پردیش اسمبلی چناو¿ نتیجوں میں سماجوادی پارٹی اکثریت سے کافی دور رہی لیکن جنتا کا دل جیتنے میں کامیاب رہی ۔ پہلی بار 1993میں پارٹی کو 17.94فیصدی ووٹ ملے تھے ۔تب بسپا کے ساتھ مل کر سپا سرکار بنی تھی لیکن اس مرتبہ اب تک سب سے زیا دہ 32فیصد ووٹ ملنے کے بعد بھی اسے اقتدار سے دور رہنا پڑ رہا ہے۔ اس کے بعد 1996میں 13ویں اسمبلی چنا و¿ 21.80فیصدی ووٹ ،2002میں 25.37فیصد،2007میں 25.45اور 2012میں 29.15جبکہ 2017کے چنا و¿ میں سپا کو 21.82فیصدی ووٹ ملے تھے ۔ سپا نے اس مرتبہ مہنگائی ، آوارہ جانوروں ،پرانی پینشن بحالی ،اور بے روزگاری جیسے اشو اٹھائے تھے لیکن اس کو بہت زیادہ فائدہ نہیں ملا ۔ سپا صدر اکھلیش یادو نے کسان آندولن سے ملی زمین کا فائدہ اٹھانے کیلئے آ ر ایل ڈی کا ساتھ لیا تھا۔کئی بار جینت چودھری کے قدم ڈگمگائے اس کے بعد بھاجپا کو 2014,2017اور 2019میں رتھ کی ریس سے آگے نکلنے کیلئے اکھلیش وجے رتھ پر سوار ہوئے شروعات میں لگا تھا کہ اکھلیش و جینت کی جوڑی بھاجپا کیلئے مشکلیں کھڑی کر سکتی ہیں لیکن پی ایم مودی اور سی ایم یوگی نے ان کے وجے رتھ پر بریک لگا دیا ۔یوگی آدتیہ ناتھ کی آندھی میں سپا ،اور آر ایل ڈی ٹک نہیں پائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟