عمران خان پھر مشکل میں پھنسے!

پاکستان کے بڑے انگریزی اخبار ڈون کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان آج کل کافی دباو¿ میں ہیں ۔جیسے جیسے سیاسی حالات وہاں تیزی سے بدل رہے ہیں اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد تجویز کو قطعی شکل دیتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے ۔یہ بات بھی صاف ہو رہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سرکار اپنے اب تک کے سب سے سنگین مشکل دور میں ہے ۔پی ٹی آئی سرکار فیڈرل سطح پر تو گرمی محسوس کررہی ہے ۔پنجاب صوبہ میں بھی اس کے آگے ایک بری چنوتی کھڑی ہو گئی ہے ۔پیر کو باغی لیڈر جہانگیر خان کو اس وقت بڑی کامیابی ملی جب عمران خان کے قریبی ساتھی اور پنجاب کے سابق سینئر وزیر عبدالعلیم خان ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے ۔باغی خیمہ کے ساتھ ملاقات کے بعد اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے علیم خان نے عمران حکومت سے اپنے غرور کو چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی ۔جہانگیر خان تارین گروپ کی بڑھتی طاقت کو بڑھتے دیکھتے ہوئے اگر اس نے پنجاب کی عثمان بجوار سرکار سے حمایت واپس لے لی تو مزید مشکل میں پڑ سکتی ہے ۔مرکزاور پنجاب سرکار کے خلاف ایک ساتھ ماحول کی گرمی پیدا ہونا کوئی اتفاق نہیں ہے ۔اپوزیشن اسمبلیوں میں نمبرون کی طاقت اور رال پنڈی سے اسلام آباد تک پی پی پی کے لمبے مارچ کے ذریعے سرکار پر زیادہ دباو¿ بنانا چاہتی ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے چیلسی میں جو اشتعال انگیز تقریر کی اسے ان بڑھتے دباو¿ کا ہی نتیجہ مانا جا رہا ہے وزیراعظم نئے حریفوں کے خلاف جس تلخ زبان کا استعمال کیا وہ اس اونچے عہدے پر بیٹھے شخص کے لئے قطعی مناسب نہ تھا ۔پھر یوکرین پر حملے کے حوالے سے انہوں نے ایک ایسے وقت پر یوروپی فیڈریشن اور امریکہ کی تنقید کر ڈالی جب مغربی ممالک اور روس کے درمیان توازن بٹھانے کی ضرورت ہے ۔ایک وزیراعظم کا یوں قابل اعتراض حملہ کرنا پاکستان کے لئے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے ۔وزیراعظم کو سمجھنا چاہیے ان کے ذریعے بولے جانے والے ہر جملے کو ملک کی پالیسی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے ۔اس لئے اپنے جذبات کا اظہارکرتے ہوئے انہیں خاص طور پر احتیاط برتنی چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟