اجتماعی طور سے 81لوگوں کو سزائے موت دی گئی!
سعودی عرب نے قطر اور دہشت گروپوں سے وابستگی سمیت مختلف کرائم کیلئے قصور وار ٹھہرائے گئے 81لو گوں کو سنیچر کے روز سزائے موت دے دی گئی ۔ سعودی عرب کی جدید تاریخ میں ایک دن میں اجتماعی طور سے سب سے زیادہ لوگوں کو موت کی سزا دینے کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ اس سے پہلے جنوری 1980میں مکہ کی بڑی مسجد سے متعلق یر غمال معاملے میں قصور وار ٹھہرائے گئے 63شدت پسندوں کو موت کی سزا دی گئی تھی ۔ حالاں کہ یہ صاف نہیں ہے کہ سرکار نے موت کی سزا کیلئے سنیچر کا دن کیوں چنا۔ حالاں کہ یہ واقعہ ایسے وقت ہوا جب دنیا کی پوری توجہ یوکرین -روس جنگ پر لگی ہوئی ہے۔ کورونا وائرس کے دوران سبھی سعودی عرب میں موت کی سزا کی تعداد میں کمی آئی تھی ۔حالاںکہ شاہ سلمان اور ان کے بیٹے شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان کے دور حکومت میں معاملوں کے قصور وار قیدیوں کا سز قلم کرنا جاری رکھا ۔ سرکار زیر کنٹرول سعودی خبر رساں ایجنسی نے سنیچر کو دی گئی موت کی سزاو¿ ں کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ ان میں مر دوں عورتوں اور بچوں کے قتل سمیت مختلف جرائم کے قصوروار شامل تھے ۔ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ملزمان کو وکیل رکھنے کی سہولت دی گئی تھی ۔ عدالتی کاروائی دوران سعودی قانون کے تحت ان کے مکمل حقوق کی گارنٹی دی گئی ۔ ان میں سے کئی جو گھناو¿ نے جرائم کے قصور وار پائے گئے تھے کچھ واردات میں بڑی تعداد میں شہر ی اور قانونی افسر مارے گئے تھے ۔ یہ پور ی دنیا کی مضبوطی کیلئے خطرہ پیدا کرنے والے دہشت گرد اور شدت پسند نظریات کے خلاف سرکار سخت رخ اپنا نا جاری رکھے گی ۔ موت کی سزا پائے لوگوں میں القاعدہ ،اسلامک اسٹیٹ ،یمن حوثی باغیوں کے حمایتی تھے ۔ بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ سرکا ر کو اقتدار بحال کرنے کی کوشش میں سنی قیادت والا اتحا د وہیں ایسایمن سے 2015سے ایران حمایتی حوثی باغیوں سے لڑ رہی ہے یہ نہیں بتایا گیا کہ اجتماعی سزائے موت کس جگہ دی گئی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں