راہل اور پرینکا گاندھی کی لیڈر شپ پر سوالیہ نشان!
پانچ ریاستوں میں ہوئے چناو¿ میں کانگریس کا صفایا ہونے کے بعد پارٹی کی مشکلات اور بڑھیں گی ۔ان نتائج کے بعد راہل گاندھی اور پرینکا کی لیڈرشپ پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں ۔کانگریس حکمراں پنجاب بھی ہاتھ سے نکلنے کے بعد پارٹی کے مستقبل کو لیکر طرح طرح کی قیاس آرائیاں جاری ہیں ۔پانچ ریاستوں میں سے چار میں بھاجپا اور ایک میں عآپ کی جیت نے کانگریس کی مشکلات بڑھا دی ہیں ۔جمعرات کو نتائج کے بعد کانگریس خیمے میں خاموشی چھا گئی اس کے بعد پنجاب میں کانگریس کے سرکردہ لیڈران کو جھٹکا لگنے سے بے چینی اور بڑھ گئی ہے ۔پچھلے کئی مہینہ سے خاص کر پنجاب اور اتراکھنڈ میں چل رہی گروپ بندی آخر کار پارٹی کو لے ڈوبی ہے ۔یوپی پنجاب اور اتراکھنڈ ،منی پورسے لے کر گوا میں بہتر پرفارمنس کی کرن نظر نہیں آئی ۔یوپی اور پنجاب میں پارٹی بری طرح ناکام رہی ۔دیش کی سب سے پرانی پارٹی کے چناوی ہار پر لیڈر شپ پر سوالیہ نشان اٹھنا فطری ہی ہے ۔کانگریس کی سیکریٹری جنرل پرینکا گاندھی مسلسل یوپی نا چھوڑنے کی بات کہہ رہی تھیں ۔جس امید اور حکمت عملی کے ساتھ چناوی مہم کا تانہ بانہ چنا تھا اسے لوگوں نے مسترد کر دیا ۔پرینکا چناوی لٹمس ٹیسٹ میں فیل ثابت ہوئی ہیں ۔پارٹی میں اتنی بھی سیٹ نہیں دلا سکیں جتنی پچھلی اسمبلی میں تھیں ۔یوپی میں یہ کانگریس کی اب تک کی سب سے خراب پرفارمنس رہی ۔پرینکا گاندھی چناو¿ مہم میں زور وشور سے اتریں اور محنت بھی کی لیکن مشیروں اور حکمت عملی سازو ں سے گھرنے کے سبب چناو¿ پرفارمنس ہوا ہوائی ہو گئیں ۔پرینکا کے ارد گرد جو چہرے دکھائی دے رہے تھے ان کی چمک بھی کوئی کمال نہیں دکھا سکی ۔بتاتے ہیں مشیروں اور پارٹی نیتاو¿ں کے درمیان تال میل کی کمی نے بھی کانگریس کی کھلی اڑوائی ۔پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں قریب 167ریلیاں اور روڈ شو کئے قریب 42جگہوں پر یہ روڈ شو ہوئے ۔ریاست کی 403ممبر اسمبلی میں سے 240اسمبلی حلقوں میں ورچوئل رویلیوں کے ذریعے سے ووٹروں سے رابطہ قائم کیاگیا ۔پانچ ریاستوں کے نتائج آنے کے بعد کانگریس کے باغی خیمہ میں کانگریس کے مستقل صدر بنانے کی پھر زور پکڑے گی ۔حالانکہ پارٹی ستمبر تک چناو¿ کرانے کا اعلان کر چکی ہے لیکن چناوی نتائج راہل گاندھی کے صدر بننے میں روڑا بنیں گے ۔راہل حمایتی لیڈر ان کے کمان سنبھالنے کا انتظار کررہے ہیں ۔وہیں یہ خیمہ پرینکا گاندھی واڈرا میں پارٹی کا مستقبل دیکھ رہا تھا ۔مگر انہوں نے بھی مایوس کیا ہے ۔نتائج آنے کے بعد راہل اور پرینکا لیڈر شپ پر سوال اٹھنا شروع ہو سکتے ہیں ۔باغی لیڈران کی بیان بازی اور سرگرمی بڑھنا طے ہے ۔کچھ نیتاو¿ں کے پارٹی چھوڑنے اور کچھ کو کنارہ کرنے کے بعد جس گروپ 23میں خاموشی دکھائی دے رہی تھی ۔اب کچھ نئے ممبران کے نام بھی جڑنے کا امکان ہے ۔ایسے میں نتائج نے راہل پرینکا نے لیڈرشپ کے سامنے خود کو ثابت کرنے کی چنوتی ہے ۔راہل گاندھی کو اگر صدر بھی بنا دیا جائے تو ان کی سب سے پہلی اور مشکل پرکشا گجرات میں ہوگی ۔جہاں سال کے آخری میں چناو¿ ہونے ہیں ۔نئے صدر کے سامنے ایک اور چنوتی پنجاب ہے جہاں آپ کے ہاتھوں گنوائی زمین پر لوک سبھا چناو¿ میں بہتر پرفارمنس کرنی ہوگی ۔دہلی میں گنوانے والی کانگریس پارٹی آج تک واپسی نہیں کر پائی ۔راہل گاندھی کے سامنے ایک اور چنوتی یوپی کے بلدیاتی اداروں میں چناو¿ لڑنے کے طور پر ہوگی ۔جہاں یہ 2019کا چناو¿ ہارے ہیں پارٹی کا جو خیمہ راہل کے بدلے پرینکا گاندھی میں مستقبل دیکھ رہا تھا ۔انہیں بھی ان نتائج نے مایوس کر دیا ہے ۔راہل گاندھی کی راہ میں اڑنگا ڈالیں گے یہ نتائج اور لٹمس ٹیسٹ میں پرینکا کی رپورٹ بھی نگیٹو آئی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں