میزائل حملہ کرنے والا تھا پاکستان !

9مارچ کو بھار ت کا ایک غیر مسلح میزائل غلطی سے چل گیا اور پاکستان کے اندر جا گرا ۔یہ منو علاقے میں گرا شروع میں تو پاکستانی فوج نے اسے بھارت کا حملہ مانا اور جوابی میزائل داغنے کی تیار ی کر لی تھی۔ لیکن عین وقت پر اس نے ارادہ بدل دیا ۔ اس کی دو وجوہا ت تھیں ۔پہلی اس میزائل پر کوئی جنگی ہتھیار نہیں لگا تھا ۔ دوسری پہلی بار میں لگ رہا تھا کہ جان بوجھ کر فائر نہیں کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے دونو ملکوں کے پاس ہاٹ لائن مو جودہے،لیکن ایک میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت نے ہاٹ لائن پر بھی پاکستان کو اس کی جانکار نہیں دی تھی ۔انگریزی اخبار ’بلوم برگ ‘کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جوابی حملے کی تیاری کر لی تھی ،مگر پھر وہ رک گیا۔پاکستانی فوج کے ذمہ دار افسروں کو محسوس ہو گیا تھا کہ کچھ گڑبڑی ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ افسروں نے جوابی کاروائی ٹال دی ،پاکستان کے افسروں کا دعویٰ ہے کہ میزائل سرسہ سے فائر ہوا ۔ یہ امبالہ سے داغا گیا ۔بھارت اور پاکستان کے میلٹری کمانڈرس کے درمیان اس طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے مکینزم مو جود ہے ۔ دونوں ملکوں کے کمانڈر ہاٹ لائن پر رابطہ قائم کرتے ہیں ۔پاکستان اس بات سے حیران ہے کہ بھارت نے اس کا استعمال کیوں نہیں کیا؟بھارت نے ہاٹ لائن پر بات کرنے کے بجائے کچھ دیر کیلئے میزائل سسٹم ہی بند کر دیا ۔تاکہ کوئی اور میزائل غلطی سے فائر نہ ہو جائے ۔ پاکستان نے پریس بریفنگ میں اس معاملے کی جانکاری دی تھی۔اب بھار ت نے 11مارچ کو مانا کہ میزائل غلطی سے فائر ہو گیا ،ہندوستانی میزائل کے تکنیکی خرابی کے سبب پاکستان میں کریش ہو جانے کو لیکر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹنیوں گٹریس سے بھی بات کی اور میزائل کے تباہ ہونے کے بارے میں جانکاری دی اور کہا کہ یہ جہاز حادثہ یا سیکورٹی کے ساتھ ساتھ علاقائی امن اور پائیداری کیلئے بھارت کی کوتاہی کو دکھا تا ہے۔اور اس کی یہ حرکت غیر ذمہ دارانہ تھی اس واقعے کو اقوام سیکورٹی کونسل سمیت بین الاقوامی برادری کے ذریعے اٹھا نے کی ضرور ت تھی ۔ پاکستان اس معاملے پر بھارت سے اقوام متحدہ سے جانچ کرانے کی مانگ کر رہا ہے۔تسلی کی بات یہ ہے کہ امریکہ نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان میں گرا میزائل ایک اتفاقی طور پر چل جانے کے علاوہ کوئی دوسری وجہ نظر نہیں آتی ۔ اور یہ حادثہ افسوس ناک ہے۔اور دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کے سبب پیش آیا تھا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان پرائس نے اخبار نویسوں کو بتایا جیسا کہ ہماری ہندوستانی ساتھیوں سے بھی سنا ہے یہ واقعہ غلطی کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اس واقعے کے سلسلے میں ہندوستانی وزارت دفاع سے ہی صحیح اصلیت معلوم ہو سکے گی۔ہم اس بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے ۔ بھار ت سرکار نے معاملے کی کورٹ آف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔تاکہ ایسا واقعہ پھر دوبارہ نہیں ہو پائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟