جب بی سی سی آئی کو لتامنگیشکر نے سنکٹ سے نکالا!

کپل دیو کی کپتانی والی ٹیم انڈیا نے جب لارڈس کی بالکنی پر ورلڈ کپ لیا تھا تب بی سی سی آئی کی اس وقت کی صدر اور اندرا گاندھی سرکار کے دبنگ وزیر سورگیہ این کے پی سالوے کے سامنے یہ سوال کھڑا تھا کہ اس شاندار اور تاریخی کا جشن منانے کے لئے پیسہ کہا ں سے آئے گا ؟ اس وقت ٹیم انڈیا دنیا کی بڑی طاقت نہیں تھی اور آج کرکٹروں کی طرح دھنور شاہ بھی اس وقت کے کھلاڑیو ں پر نہیں ہوا کرتی تھی ۔اور اپنی بی سی سی آئی کے پاس پانچ ارب ڈالر کا ٹی وی ٹیلی کاشٹ معاہدہ ہے لیکن تب کے کھلاڑیوں کو بمشکل بیس پاو¿نڈ یومیہ بھتہ ملتا تھا ۔این کے پی سالوے نے حل نکلالنے کے لئے راج سنگھ ڈونگر پور سے بات کی تھی ۔اور انہوں نے اپنے قریبی دوست اور کرکٹ کی دیوانی گلوکارہ لتا منگیشکر سے جواہر لعل نہرو اسٹیڈیم پر ایک کنسلٹ کرنے کی درخواست کی تھی ۔کھچا کھچ بھر ے اسٹیڈیم میں دو گھنٹے کا پروگرام کیا ۔بی سی سی آئی نے اس موسیقی پروگرام سے کافی پیسہ اکٹھا کیا ۔اور سبھی کھلاڑیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دیا گیا ۔سنیل والمن نے کہا کہ اس وقت یہ بڑی رقم ہوا کرتی تھی ورنہ ہمیں دورہ سے ملنے والا پیسہ اور یومیہ بھتا بچا کر پیسہ اکٹھا کرنا ہوتاتھا جو 60 ہزارروپے کے قریب ہوتا تھا انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ہم میں سے پانچ ہزار یا دس ہزا ر روپے دینے کا وعدہ کیا جو کافی بہت کم تھا ۔گلوکارہ سورگیہ لتا منگیشکر نے ایسے وقت میں مدد گار کنسلٹ کیا ۔بی سی سی آئی ان کے اس تعاون کو بھلا نہیں پائے گی ۔اور احترام کے طور پر بھارت کے ہراسٹیڈیم میں انٹرنیشنل میچ کے وی وی آئی پی پاس ان کے لئے رکھے جاتے تھے ۔ممبئی کے ایک سینئر اسپورٹ جرنلسٹ مکرنت ویگنکر نے بتایا لتا جی اور ان کے بھائی ہردیہ ناتھ منگیشکر بروکون اسٹیڈیم پر ہمیشہ ٹیسٹ میچ دیکھنے آتے تھے ۔چاہے وہ کتنے بھی مصروف رہے ہوں ۔70 کی دہائی میں ہر میچ دیکھنے آتی تھیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟