بلوچستان کے گوادر میں عورتوں کی تحریک !
پاکستان کے بلوچستان صوبے کے گوادر میں 15نومبر سے جاری سرکار مخالف مظاہروں میں تشدد کے اندازے کے تحت عمران خان کی سرکار نے سیکورٹی بڑھا دی ہے بدھوار کو ایک حکم جاری کر ریاست کے الگ الگ اضلاع میں سیکورٹی فورسیز کو گوادر بھیجنے کے لئے حکم دیا گیا ہے یہ تحریک مبینہ طور پر چین پاکستان ایکونمک کوریڈور کے خلاف ہونے والی چین نے بھی مسترد کر دیا ہے اس نے کہا ہے کہ انٹر نیشنل میڈیا اسے چین کے خلاف بتا کر اس تحریک کو بڑھاوا دے رہا ہے جو فرضی نیوز ہے ایسی رپورٹس کی سی پی ای سی کے اہم ترین پروجیکٹ گوادر بندرگاہ پر چینی ٹرولرس کو مچھلی پکڑنے کے لئے اختیار دینے کے سبب مظاہر ے ہو رہے ہیں ان رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد چینی وزارت خارجہ نے یہ بیان جاری کیا ہے اس کے ترجمان ماو¿ لیزین نے کہا کہ کچھ میڈیا میں گوادر علاقے میں چینی مخالف مظاہروں کی رپورٹ بے بنیاد ہے خواتین نے گوادر کے حق میں ریلی نکالی جسے شہر کے تاریخ میں عورتوں کی سب سے بری ریلی بتائی جا رہی ہے گوادر کے ایک سینئر صحافی نے بہرم بلوچ نے ریلی میں شامل ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ اس ریلی کو تاریخی بتایا ہے کچھ عورتوں کا کہنا ہے کہ وہ مجبور ہو کر اپنے گھروں سے باہر نکلتی ہیں کیونکہ مچھلی پکڑنے ٹرولر کے ذریعے نا جائز طور سے ایران سرحد پر پابندی کے بعد ان کے شوہروں کا روزگار ختم ہو گیاہے اور وہاں بے تحاشہ ظلم ہو رہا ہے ہم بھوکے ہیں ہم بے روزگار ہیں ہمارے پاس ہیلتھ اور تعلیم تک نہیں پہونچ رہی ہے یہاں نہ پانی نہ بجلی اور کچھ لوگ اپنی طاقت دکھا چکے ہیں اور اب اہم اپنی طاقت دکھائیں گے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں