آسام رائفلس کی بھاری چوک !
نا گالینڈ کے ووٹنگ کے تریو علاقے میں سنیچر کی شام چار بجے آسام رائفلس کے جوانوں کی فائرنگ کے واقعے میں اب تک 17لوگوں کی جان جا چکی ہے اس میں ایک فوج کا جوان بھی شامل ہے ہم جانچ کر رہے ہیں یہ کہنا غلط پہچان کی وجہ سے ہوا یا کوئی اور وجہ ہے وہیں ناراض دیہاتیوں نے اتوار کو آسام رائفلس کے کیمپ پر حملہ بول دیا جوابی کاروائی میں تین اور شہریوں کی مو ت ہوگئی اور حملے میں فوج کا ایک جوان بری طرح زخمی ہو گیا تھا جس نے بعد میں دم توڑ دیا ادھر ، آسام رائفلس کے افسر کہتے ہیں کہ ہم انتہا پسند سر گرمیوں کو لیکر خفیہ اطلاع ملی تھی اسی بنیاد پر اسپیشل آپریشن کا پلان بنایا تھا مگر جو واقعہ ہوا اور اس کے بعد جو دنگا بڑھکا اسے لیکر بہت دکھ ہے معاملے کی اعلیٰ سپہی جانچ کی جا رہی ہے مارے گئے سبھی شہریوں کا پیر کی صبح انتم سنسکار کر دیا گیا اطلاع کے مطابق یہ واردات سنیچر کو میانمار سے لگے مون ضلع کے تری اور موٹنگ گاو¿ں کے درمیان ہوا جب گھات لگا کر بیٹھے آسام رائفلس کے جوانوں نے ایک کوئلہ کھدان میں مزدوروں کو واپس ان کے گاو¿ں لے جا رہے تھے تو ایک گاڑی پر فائرنگ کر دی گئی جس میں 13لوگوں کی مو ت ہوگئی اور کئی زخمی ہوگئے بلا شبہ سرحدی ریاستوں میں انتہا پسند تنظیموں کے سبب سیکورٹی فورسیز کو چوکس ہو کر کام کرنا پڑتا ہے لیکن اس سب کے درمیان ایک بڑا سوال ہمیشہ بنا رہتا ہے کہ ان کے آپریشن کے سبب مقامی لوگوں کو نقصان نہ ہو پھر یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں اسپیشل مصلح اختیار ایکٹ جیسے قانون کے سبب سیکورٹی فورسیز کو زیادہ اختیار بھی ملے ہوئے جن کے بیجا استعمال کی شکایت ملتی رہتی ہے ۔ نا گالینڈ کے مقامی لوگ اکثر سیکورٹی فورسیز پر باغی گروپووں کے خلاف اپنی انتہا پسند مخالف کاروائیوں میں انہیں غلط طریقے سے نشانہ بنانے کا الزام لگتے رہے ہیں ویسے نارتھ ایسٹ میں 2008-9کے بعد تشدد میں کمی آئی ہے مگر ان ایس سی این جیسے کوئی علیحدی پسند اب بھی سرگرم ہیں چونکہ نا گا لینڈ پہلے سے ہی سورش زدہ علاقہ ڈکلیئر ہے اس لئے یہ یقینی کیا جا نا چاہئے کہ اس واقعے کے بعد بد امنی و عدم استحکام پھیلانے والے عناصر بے لگام نہ ہونے پائیں ایسے عناصر کے ساتھ ان نیتاو¿ں سے بھی خبردار رہنا ہوگا جو اس واقعے کو لیکر سیاسی روٹیاں سینکنے کی کوشش میں لگی ہیں ۔ یہ پہلی بار نہیں جب سیکورٹی فورسیز سے غلطی ہوئی ہو پختہ جانکاری کے کمی کے علاوہ علیحدگی پسند و دہشت گردی کے خلاف کاروائیوں کی خانہ پوری کو نظر انداز کئے جانے کے سبب ایسی غفلت پہلے بھی ہوئی اس کے چلتے صرف بے قصور لوگوں کی جانیں ہی نہیں بلکہ کئی بار سیکورٹی فورسیز کو کافی نقصان ہوا اور انہیں جان گنوا نی پڑی ظاہر ہے میانمار کے ساتھ بات چیت کے ذریعے بھارت مخالف سر گرمیوں کو ختم کرنے کی کوشش تیز کرنے کی ضرورت ہے ، تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو اس واقعے سے ناراض مقامی لوگوں نے توڑ پھوڑ آتش زنی کی ہے لیکن ایسے وقت سمجھداری سے کام لینے کی ضرورت ہے تاکہ مفاد پرست اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کر پائیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں