سپریم کورٹ نے پھا نسی کی سزا 30 سال قید میں بدلی !

سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں قتل کے جرم میں مجرم قرار دو قصور واروں کے پھا نسی کی سز ا کو قید میں بدل دیا ۔ عدالتوں کو قصورواروں میں اصلاح پر غور کر نے مجبو ر کیا ہے ۔ بھلے ہی قصور وار خاموش رہے اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے جائیداد تنا زعے میں بھا ئی کے کنبے میں سات لوگوں کو قتل کرنے کے جرم میں دو قصور واروں شیر دل خان اور مبارک خان کی پھا نسی کی سزا سپریم کورٹ نے ختم کر دی یہ فیصلہ جسٹس ایل کے نا گیشور راو¿ اور بی آر گوئی اور بی بی نا گرتن کی بنچ نے ملزمان کی طرف سے پھا نسی کی سزا کے خلا ف داخل نظر ثانی عرضی پر سنا یا ۔ نچلی عدالت ،ہائی کورٹ اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ نے دونوں قصور واروں کے جرم کو گھنا و¿نا مانتے ہوئے مو ت کی سز ا سنا ئی تھی لیکن قصور واروں نے سزا کے خلا ف نظر ثانی عرضی داخل کی تھی جو 2015سے سپریم کورٹ میں لٹکی پڑی تھی اس پر نظر ثانی کر تے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ قانون تک کا اصول ہے کہ کسی بھی ملزم کو مو ت کی سزا دیتے وقت ان میں سدھرنے کے امکانا ت کو دیکھا جائے گا۔ اور اس چلتے سز اکو کم کرنے کیلئے اہم ترین پہلو کی طرح لیا جائے گا۔ عدالت کا فرض ہے کہ وہ سبھی حقا ئق پر ضروری جانکاری لے اور ملزمان میں اصلاحا ت کے امکانات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کی پھا نسی کی سزا پر غور کرے بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں نچلی عدالت اور ہائی کورٹ اور سپریم کو رٹ کے فیصلوں کا تجزیہ کرنے سے پتا چلتا ہے قصو رواروں کو سزا جرم کے گھنا و¿نے پن کو دیکھتے ہوئے دی گئی ہے ۔ملزمان میں اصلا حات کے امکانا ت پر غور نہیں ہوا اور نہ ہی ریا ستی حکومت نے ایسا کوئی ثبوت پیش کیا جس سے ثابت ہو کہ ملزما ن نے اصلا ح کا کوئی امکان نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس نے ملزمان کی سماجی اور اقتصا دی پس منظر پر غور کیا ہے۔ ان کے خلاف کوئی سابقہ جرم کا کوئی الزام نہیں ہے۔ یہ معاملہ 6جون 2007کا ہے جس میں جھارکھنڈ کے لو ہر ڈگا ضلع میں دونو ں ملزمان نے پروپرٹی کے جھگڑے کے چلتے اپنے بھا ئیوں کے بچوں سمیت پورے گھر کے آٹھ ممبروں کو مار ڈالا تھا ۔ نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک نے دونوں کو پھا نسی کی سزا سنا ئی تھی ۔ اس معاملے میں کل 11ملزمان تھے جن میں سے نچلی عدالت نے سات کو بری کر دیا تھا اور چار ملزمان صدام خان ،وکیل خان کی پھا نسی کی سزا عمر قید میں بدل دی تھی۔ اب باقی مو ت کی سزا پائے افراد کو بھی سپریم کورٹ نے پھا نسی کی سزا پر مہر لگا دی تھی لیکن اپنے ہی فیصلے پر نظر ثانی کر تے ہوئے دونوں کی سزا کو 30سال قید میں بدل دیا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟