غریب بستیوں میں بے روزگاری !

دہلی کی غریب بستیوں میں رہنے والی ایک بڑی آبادی سے 36.01فیصدی لوگ بے روزگار ہیں یہی نہیں اس میں 48فیصدی ایسے ہیں جن کے گھر کا مہانہ خرچ دس ہزار روپئے سے بھی کم ہے بے روزگاری کے لئے ان لوگوں نے 11وجوہات بتائی ہیں جن میں سب سے زیادہ 24فیصدی نے کوویڈ اور اس کے خطرے کو ذمہ دار بتایا جبکہ 22فیصدی لوگوں نے کوویڈ کے چلتے سفر کرنے پر لگی پابندی کو بھی ذمہ دار مانا یہ اعدادو شمار دہلی سرکار کی طرف سے شہری غریب بستیوں میں سماجی اقتصادی صورتحال ، اسکل میپنگ ، بے روزگاری کو لیکر کرائے گئے اسٹڈی میں سامنے آیا ہے دہلی سرکار کے اقتصادی اور ٹیلی ڈائریکٹریٹ کی جانب سے مشرقی دہلی کے دس بڑی شہری بستیوں میں جولائی سے ستمبر2021کے درمیان اسٹڈی میں اسٹڈی کرائی یہ رپورٹ 50سے 60گھروں کے 20400لوگ جن کی زیادہ تر عمر 45برس تھی بات چیت کی بنیا دپر طیار کر دہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے بے روزگار ہونے والوں نے سب سے زیادہ عورتوں میں 60.61فیصد کل مردوں میں سے 21.05فیصد بے روزگار ہیں اس میں سب سے زیادہ 21سے 25برس والے 64.41 فیصدی نوجوان بے روزگار ہیں اسٹڈی میں لوگوں نے مہانہ کہ بے روزگاری کے چلتے گھر کا خرچ چلانا مشکل ہو گیا ہے ۔ اوسطاً 4سے پانچ لوگوں کے کنبے کے لوگ ہی محدود آمدنی پر خرچ چلا رہے ہیں ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!