یو پی اے جیسی کوئی چیز نہیں رہی !

مغربی بنگال جیتنے کے بعد اب ممتا بنرجی دیش بھر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے مقابلے پر ایک متحدہ محاذ یا اپوزیشن بنانے میں لگ گئی ہیں ۔ گوا سے ہریانہ تک کے نیتاو¿ں کو پارٹی میں شامل کرنے کے علاوہ وہ الگ الگ ریاستوں کا دورہ کر رہی ہیں ممتا نے بدھ کے روز ممبئی میں کانگریس پر بڑا کٹاش کیا کہا کہ اب یو پی جیسے کوئی چیز نہیں رہی انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکمت عملی بنانے کے لئے ایک مشاورتی کونسل بنائی جائے اس میں سول سو سائٹی کی اہم شخصیتوں کو شامل کیا جائے لیکن افسوس اس بات کا ہے اسکیم کامیاب نہیں ہو پائی اسے عمل میں لانا ضروری نہیں سمجھا گیا ممتا نے کہا کہ چل رہے علاقائی پرستی کے خلاف کسی بھی لڑائی کی شکل میں ایک مضبوب متبادل راستہ بنایا جانا چاہئے ممتا نے سول سو سائٹی کے کچھ ممبران سے بات بھی کی اور کہا کہ اگر سبھی علاقائی پارٹیاں ایک ساتھ آجاتی ہیں تو بھاجپا کو ہرانا آسان ہوگا ہم کہنا چاہتے ہیں” بھاجپا ہٹاو¿، دیش بچاو¿“حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا بی جے پی کا اکیلے کوئی مقابلہ کر سکتا اکیلے وہی مقابلہ کر سکتا ہے اسے کرنا پڑے گا حا ل ہی میں ممتا بنرجی نے مغربی بنگال کے باہر کئی دورے کئے ہیں اور اپوزیشن کے لیڈروں سے ملی ہیں سیاسی ماہرین اسے ممتا کی اپوزیشن کی سیاست میں کانگریس کی جگہ لینے کے طور پر کوشش کی جگہ دیکھ رہی ہیں در اصل 2004میں بنے سیاسی حالات کے جواب میں کانگریس لیڈر شپ میں یو پی اے بنا تھا تب سے یو پی اے نے کئی چنوتیوں کا سامنا کیا ہے شروعات میں لیفٹ پارٹیاں اس کا اہم حصہ تھیں لیکن سال 2008میں وہ اس سے الگ ہو گئیں یہیں نہیں یو پی اے کے کئی اتحادی پارٹیوں نے اپنی بات منوانے کے لئے دباو¿ کی سیاست کا استعمال کیا۔ 2004سے 2014تک کے درمیان کانگریس لیڈر شپ میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سرکار بنی لیکن سرکار کا حصہ رہی کئی اتحادی پارٹیاں ساتھ چھوڑ گئی ہیں ۔ 2009کے چناو¿ میں یو پی اے نے غیر متوقع جیت حاصل کی وہیں 2014میں نریندر مودی کی قیادت میں لڑی بھاجپا کے سامنے اتحاد کو زبردست ہار ملی ۔ مغربی بنگال کا چناو¿ جیتنے کے بعد سے ممتا نے ایک نیا بدلاو¿ نظر آرہا ہے تو کیا یو پی اے اب نہیں ہے ؟ کانگریس کی لیڈر شپ میں اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگوں میں ٹی ایم سی شامل ہو تی رہی لیکن حال ہی میں ٹی ایم سی نے دوری بنانے کی کوشش کی ہے اتنی ہی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے پہلے جب کانگریس کی لیڈر شپ نے اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی تو ٹی ایم سی نے اس سے دوری بنالی اور ٹی ایم سی کے نیتا ڈائریک اوبراو¿ن نے تو ٹویٹ کر صا ف کیا کہ ٹی ایم سی کانگریس کی اتحادی نہیں ہے ۔ ممتا کے بیانوں سے صاف ہے انہیں کانگریس سے ناراضگی ہے لیکن یہ ناراضگی جائز ہے اور کیا اپوزیشن میں کانگریس کی جگہ لینے کی کوشش زیادہ ہے ایسا ہو سکتا ہے کہ ممتا بنرجی کے مشیر کار پرشانت کشور نے انہیں سمجھا دیا ہے کہ وہی اپوزیشن کے اتحاد کا مرکز اور لیڈر شپ کر سکتی ہیں اور وہ اسی کے لئے کوشش کر رہی ہیں ۔ شاید ممتا کے دماغ میں یہ چل رہا ہو کہ بھلے ہی کانگریس بڑی پارٹی ہو لیکن اپوزیشن کی لیڈر شپ کرنے کا موقع اسے دیا جائے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کانگریس کو نظر انداز کر کوئی بی جے پی کے خلاف کوئی اثر دار اتحاد بنایا جا سکتا ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟