دیش میں 13اکھاڑے ،کروڑوں کی جائداد !

اکھاڑے کا مطلب سادھوو¿ں کا ایک ایسا دل جو استر اور شا ستر ودیا میں رنگا ہو تا ہے ۔ یہ روا یت ہزا روں برس سے چلی آئی ہے۔ روایت ہے کہ ہندو دھرم کی حفاظت کیلئے آدی گورو شنکر آچاریہ نے ہی پہلا اکھاڑا بنا کر سادھوو¿ں کو شاستر کلا کی شکشا دی تھی ۔ حال میں تسلیم شدہ 13اکھا ڑے ہیں یہ الگ الگ مت کو اپنا تے ہیں شیو مت ،ویشنو مت اور اداسین پنت ،زیا دہ تر اکھاڑوں کی بنیا د یو پی ،اتراکھنڈ اور گجرات میں ہے ۔ رپو رٹ کے مطا بق 2019میں کننر اکھاڑے کو بھی سرکاری منظور ی ملی تھی ۔ ایسے میں دیش میں خا ص طور پر 14اکھا ڑے کہے جا سکتے ہیں ۔ کئی بر س پرا نے ہونے کے سبب زیادہ تر اکھا ڑوں کے پاس کافی زمین ہیں کئی سارے اکھاڑے ہیں جو مندروں کو بھی چلاتے ہیں مندروں میں آنے والا چندا کروڑوں میں پہونچ جاتا ہے اس کے علا وہ اکھاڑے کو لاکھوں لو گ مانتے ہیں اسی وجہ سے ان کی سیا سی رسوخ بھی ہوتے ہیں جس وجہ سے دھرم گوروو¿ں کے پاس نیتا و¿ں کا آنا جانا لگا رہتا ہے ۔پروچن اور بھجن کرنے والے سنت ہو ں یا کوئی اور ان کے لاکھوں کروڑوں ماننے والے ہونے سبب پارٹیا ں ان اکھاڑوں سے اچھے تعلق بنا کر رکھتی ہیں ۔کمبھ ہو یا اردھ کمبھ جیسے دھارمک پروگراموں کے موقع پر سبھی ماننے والے اکھاڑوں میں حصہ لیتے ہیں ایسے دھارمک پروگراموں میں سادھو سنتوں کے ٹکراو¿ کے بڑھتے واقعا ت کو روکنے کیلئے اکھا ڑہ پریشد قائم کی اور اس کے اتفا ق رائے پر دھان چنا جاتا ہے ۔ مہنت نریندر گیر ی دو بار اکھاڑہ کونسل کے صدر رہے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!