سبھی ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہے !

آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندومسلم ایکتا کی باتیں گمراہ کن ہیں کیونکہ دونوں ایک ہی ہیں دونوں کی تاریخ کے پس منظر الگ ہو سکتے ہیں لیکن سابقہ میں یکساں ہیں دونوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے دونوں ایک ہو کر بھی ایک نہیں ہوئے اس کی وجہ سیاست ہے اقلیتوں کے دل میں ڈر بٹھایا گیا ہے کہ ہندو اسے کھا جائے گا ایسا دوسرے دیشوں میں ہوتا ہے جہاں اکثریتی لوگ اقلیتوں پر ہاوی لیکن ہمارے یہاں جو حالات ہیں آج بھی موجود ہے ہندو مسلم جب خود کو الگ مانتے ہیں تب سنکٹ پیدا ہوتا ہے ہم نراکار کے ساتھ آکار میں ملی عقیدت رکھتے ہیں ہم موہن بھاگوت جی کے خیالات کا خیر مقدم کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سبھی ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے لہذا لنچنگ کرنے والے ہندوتو کے مخالف ہیں خود ساختہ گورکچھکوں کا بڑا طبقہ ایک دیگر فرقے کے لئے لوگوں کو گو¿ ماس رکھنے کے صرف شک کی بنیاد پر سرے عام پیٹ پیٹ کر مار دیتا ہے ۔ اخلاق ، پہلو خان ، جنید اور تبریز کی لنچنگ سرخیوں میں چھائی رہی آر ایس ایس کے چیف کے اس بیان سے کٹر ہندو کا نظریہ پر بھی روک لگے گی جس کی وجہ سے دیش کو نقصان پہونچا ہے لگتا ہے کہ دیش میں بہہ رہی ہندوتو ا کی رو میں آرہے دقیا نوسی پر من تھن شروع کر دیاگیا ہے آر ایس ایس چیف بھاگوت نے جو کہا اس سے تو لگتا ہے کہ ہندوتوا کے نام پر مسلم مخالفت کا جھنڈا اٹھائے گھوم رہے خود ساختہ سنگھیوں اور دیگر سیاسی ورکروں کو انہوں نے صاف پیغام دے دیا ہے کہ اس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے بھاگوت نے مسلمانوں کو بھی نصیحت دی کہ وہ اسلام خطرے میں ہے کہنے والوں کا گمراہ کن پروپیگنڈے میں نہ آئیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بھاگوت چاہتے ہیں کہ ہندو اورمسلمان جھگڑا چھوڑ کر سب ایک ساتھ آئیں اور بھارت کو ورلڈ گرو بنانے کی سمت میں کام کریں ، یہ وقت کی ضرورت ہے اسی سے دنیا بچھے گی سنگھ چیف نے کہا جو کہتے ہیں کہ مسلمان یہاں نہیں رہ سکتے در اصل وہ ہندو ہی نہیں ہیں آر ایس ایس چیف جانتے ہیں کہ اس وقت لوگ ا ن کی بات کو دھیان سے سنیں گے انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا جب سنگھ چھوٹا نا تو کسی نے آواز اٹھائی اور نہ ہی سنی لیکن آج پورہ سماج سنتا ہے لیکن سننے اور ماننے کے فرق کو بھی ماننا ہوگا اچھا ہوتا کہ بھاگوت یہ بیان اتر پردیش کی دادری میں موب لنچنگ میں اخلاق کی موت سے پہلے دیتے حال ہی میں ہندوتوا کا ایک ہی محذ مطلب مسلم مخالفت ہے جنہیں مسلمانوں میں پھیلائی گئیں غلط فہمیاں کہا جا رہا ہے وہ ایک طرفہ نہیں ہے ہندو کی سیاست کرنے والی سنگھ کی سسٹر تنظیم بھاجپا کے کئی نیتا اور ورکرسنگھ کے چیف کے نظریہ کے ٹھیک بر عکس برتاو¿ اپناتے ہیں ؟کیا سر سنگھ چالک بھاجپا کے لئے مستقبل کی سیاست کا ایجنڈا طے کر رہے ہیں ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!