بالا جی مندر کھلا، کھاٹو شیام جی 22جولائی سے کھلے گا!

شری مہندی پور بالا جی مندر اب درشن کے لئے کھل گیا ہے ۔ شری کاٹو شیام جی مندر 22جولائی سے کھلے گا ۔ کم سے کم ایک ویکسین ڈوز لگاوا چکے ہی لوگوں کو ہی داخلے کی اجازت ہے کورونا کی آر ٹی پی سی آر نیگوٹیو رپورٹ ضروری ہے کورونا کے ضروری قواعد کی تعمیل کرنی ضروری ہوگی کھاٹو جی کے درشن صرف آن لائن رجسٹریشن کی بنیاد پر کئے جا سکیں گے 16اپریل سے شری بالا جی مندر تھا مندراسٹاف اور آس پاس کے دکانداروں کا ویکسی نیشن بھی ضروری ہے شری بالا جی مندر کل کھلا ہے صبح 6بجے سے دوپہر 4بجے تک درش کئے جا سکتے ہیں اتوار کو ہفتے کی سرکاری پابندی کی وجہ سے مندر بند رہے گا قطار لگانے سے پہلے کورونا نیگیٹو رپورٹ اور ویکسین لگوانے کا سرٹیفیکٹ دکھانا ہوگا بھوج ، پرشاد پھول مالا پوجا سامان لانا ممنوع ہے گنٹی بجانا بھی ممنوع ہے قواعد کو سختی سے لاگو کرنے کے لئے مندر ٹرسٹ نے تیاریاں پوری کر لیں تھیں بھکتوں کو امید ہے کہ وہ قواعد کی تعمیل کرتے ہوئے درشن کریں اور کورونا روکنے میں مدد کریں راجستھان حکومت نے دھارمک استھل کھولنے کا فیصلہ 26جون کو لیا تھا تب سے ضلع کے افسران متعلقہ مندروں اور آس پاس کے علاقوں میں ویکسی نیشن ہونے یا نہ ہونے کا پتہ لگا رہے ہیں ۔ دیگر قواعد کی تعمیل کے قدم اٹھائے جا رہے تھے اس کے بعد دوسا ضلع افسر اور سری بالا جی مندر ٹرسٹ کے ممبران کی ملاقات ہوئی اور مندر کھولنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ یہی بات شری کھاٹو شیام جی مندر کے بارے میں کہی جا رہی ہے سیکر انتظامیہ شری شیام مندر کمیٹی مشترکہ رضا مندی سے مندر کو 22جو لائی سے کھولنے کا فیصلہ لیا گیا ۔یہ بھکتوں کو اپنی سہولت سے آن لائن بکنگ کا وقت دینے اور تب تک شری کھاٹو جی اور آس پاس میں دیگر ضروری انتظامات کرنے کے لحاظ سے لیا گیا کھاٹو شیام مندر فاگن میلا ختم ہونے کے بعد ہولی کے ایک دن پہلے سے بند تھا اب 22جولائی کو کھولنے کے فیصلے کے ساتھ شری شیام مند رکمیٹی کے صدر شمبھو سنگھ کی مرضی سے درشن سے متعلق قواعد دو دن پہلے ہی جاری کئے گئے مندر میں انٹری کے لئیے ویکسین کے پہلے ڈوز کا سرٹیفیکٹ ضروری ہے اور دیگر ریاستوں سے آنے والے لوگوں کے لئے 72گھنٹوں پہلے ہی کورونا نیگٹیو رپورٹ ضروری ہے ۔جے شری بالا جی مہاراج، جے شری رام (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!