ملزم کا اقبالیہ بیان ٹی وی پر نہیں دکھا سکتے!

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز کہا ہے کہ ملزم کا اقبالیہ بیان نیوز چینل ناظرین کو نہیں دکھا سکتے دہلی دنگوں کے ایک ملزم کے بیانات کو نیوز چینل پر دکھانے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے نیوز چینل سے جواب طلب کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ کسی صحافی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ کسی ڈائری لے اور اسے چینل پر چلا دے یا اخبار میں شائع کردے عدالت نے اس پرائیویٹ نیوز چینل کو اس بارے میں حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے اوراس میں وہ خبر سے متعلق دستاویزوں کے بارے میں لکھے اور اس کے ذرائع بھی بتائے کہ کس بنیا د پر انہوں نے یہ خبر چلائی دراصل یہ معاملہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک طالب علم کو لیکر ہے جو دہلی دنگوں میں ملزم ہے جسٹس ویو باکھرو کی بنچ نے میڈیا ہاو¿س کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس میںکہاگیا تھا صحافی کے نام کا خلاصہ نا کیا جائے اس سے اس کے اور اس کے خاندان کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔معاملے پر اگلی سماعت 23اکتوبر کو طے کی گئی تھی اس روز معاملے میں کیا پیش رفت ہوئی ہے اس کے بارے میں تو پتہ نہیں چلا لیکن جامعہ ملیہ کے ایک طالب علم آصف طٰحٰی اقبال کی عرضی پر عدالت سماعت کررہی ہے اس نے الزام لگایا ہے پولیس نے غیر ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے اس کے اقبالیہ بیان کو لیک کیا اور میڈیا میں چلوایا جبکہ پولیس کا کہنا ان کے محکمہ سے ایسا کوئی بیان نہیں بھیجا گیا ملزم کے اقبالیہ بیانات پر میڈیا میں آنے کے بعد ہائی کورٹ نے اسے بہت سنجیدگی سے لیا ہے اور کہا جانچ میں چیزیں لیک ہونے لگیں تو سازش کی پرتیں کھلنا ممکن نہیں ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!