اور اب ریڈیو اسکول !

ریڈیو ایک ایس ذریعہ ہے جس کے ذریعے آپ نے ابھی تک خبریں موسوقی اور ٹاک سو سنیں ہونگے لیکن اب اس کے ذریعے پڑھائی بھی ہورہی ہے دراصل لاک ڈاو¿ن میں بچے اسکول نہیں جا پائے تو دیش کے پہلے میڈیا ادارے اکاش وانی نے ملکر مہاراشٹر کے 17اضلاع میں ریڈیو اسکول شروع کیاہے اس کے ذریعہ4500 دیہا ت کے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ بچے پڑھائی کر رہے ہیں ۔ ریڈیو اسکول کے دوران تین بچوں کو انٹرویو کے لئے چنا جاتا ہے جو نصاب کی بنیاد پر ڈیبیٹ کرتے ہیں ریڈیو پر بولنے کا موقع ملتاہے ۔ اس سے بچو میں پڑھائی کا جذبہ پید اہوتاہے ۔ والدین کو ان کا حوصلہ بڑھانے کا موقع ملا ہے اس سے بچوں کو ریڈیو پر سننے کی چاہ بھی بڑھنے لگی ہے ۔ ناگ پور کے ڈویژنل کمشنر ڈاکٹر سنجیو کمار نے بتایا کہ طلبہ اور والدین کے لئے یہ پہل کارگر ثابت ہوئی ہے ۔ منگل اور جمعہ کو آکاش وانی سے پروگرام نشر کرتے ہیں ۔ اس پہل کو شروع کرنے کے لئے سات ضلعوں می سروے کرایا گیا کہ کتنے والدین کے پاس موبائیل یا ریڈیوہیں ۔ تاکہ جو پروگرام نشر ہو وہ ریڈیو یا موبائل سے سن سکیں بچے فریکوینسی ایم ڈبلیو 512.8یا نیوز آن ایئر ایپ کے ذریعے ریڈیو اسکول سے جڑ تے ہیں آج عالم یہ ہے 3لاکھ سے زیادہ بچے ریڈیو اسکول سے تعلیم حاصل کررہے ہیں ڈاکٹر سنجیو کمار نے بتایا کہ واٹس ایپ کے ذریعے والدین کو ہفتے بھر کاسلیبس دے دیا جاتاہے ہر تین بچے ریڈیو سے جڑ تے ہیں ان سے ہوئی بات چیت کے ترمیم شدہ حصے یو ٹیوب پر ڈالے جاتے ہیں ۔کچھ ایسے گاو¿ں بھی ہیں جہاں والدین کے پاس موبائل نہیں ہے ایسے میں گرام پنچایت کی عمارت میں لاو¿ڈ اپیکر لگاکر طلبہ کو پڑھائی کی سیریز سنائی جاتی ہے ۔ ہم آکاش وانی ناگپور کو اس پہل کے لئے مبارک باد دینا چاہتے ہیں اب گاو¿ںکے بچے بھی پڑھائی سے محروم نہیں رہیں گے آکاش وانی کے دوسرے سینٹر بھی آنچل میں دیہاتی ناگپور کے آکاش وانی اسٹیشن کی طرح بچوں کے لئے پڑھائی کا پروگرام شروع کریں گے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!