کیا گہلوت اپنی سرکار بچا لیں گے؟

راجستھان میں راجیہ سبھا چناو¿ کے دوران ممبران اسمبلی کی خریدو فروخت کو لیکر شروع ہوئی سیاست نے اب مشکل بڑھا دی ہے۔ خریدو فروخت کے الزام میں تین آزاد ممبران کے خلاف مقدمہ اور دیگر کی گرفتاری کے بعد دن بھر کانگریس بھاجپا میں الزام تراشیوں کا دور چلتا رہا ۔ گہلوت کی کانگریس سرکا ر داو¿پر لگی رہی مدھیہ پردیش کی طرح راجستھان میں بھی ماحول بنانے کی کوشش چل رہی ہے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اتوار کو کہ بھا جپا نیتا ان کی سرکار کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انکی حکومت مضبوط ہے اور پانچ سال چلے گی ۔ اور بھاجپا کے مقامی لیڈر اپنی مرکزی لیڈر شپ کے اشارے پر سرکار گرانے اور کمزور کرنے کی سازش تیار کر رہے ہیں اور راجستھان میں بھی مدھیہ پردیش جیسا ماحول بنانے کی کوشش جاری ہے اور کانگریس ممبران کو 25 -25کروڑ روپیے کا لالچ دیا جارہا ہے واضح رہے کہ راجستھان کی 200ممبری اسمبلی میں کانگریس کے101ممبر ہیں جب کی بھاجپا کے 72اور آزاد 13و بسپا 6اور راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے 3 اور بھارتیہ ٹرائبل پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی کے 2-2ممبر ہیںجبکہ راشٹریہ لوک دل کے 1ممبر ہیں ۔ گہلوت کا کہنا ہے کی بھاجپا ریاستی صدر ستیس پنیا اور اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریا اور راجیندر راتھوڑوزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے اشارے پر سازش رچ رہے ہیں۔اشوک گہلوت کی سرکار کمزور کرنے کے پیچھے بنیادی وجہ ہے نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ کی اہم خواہش وہ وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں کیونکہ انسے چناو¿ سے پہلے کانگریس نے وعدہ کیا تھا ۔ جو پارٹی میں رسہ کشی کی وجہ سے پورا نہیں ہو پایا ۔ اب خبر ہے کہ بھاجپا نیتا جوتر ادتیہ سندھیا سے سچن پائلٹ کی ملاقات ہوئی ہے کہا جا رہا کہ سچن کے ساتھ 22ممبر اسمبلی ہیں لیکن کانگریس کے ذرائع اسکی تردید کر رہے ہیں سرکار گرانے کے لئے کم سے کم 30ممبران کی ضرورت ہو گی 8درکار ممبران کو بھاجپا توڑ سکتی ہے اگر گہلوت سرکار گرتی ہے تو اسکی سب سے بڑی وجہ کانگریس ہائی کمانڈ ہوگا نہ کی بھاجپا ۔اتنے وقت میں وہ گہلوت پائلٹ کو جھگڑے کو دور نہیں کرسے اشوک گہلوت سرکار نے اس کرونا دور میں قابل قدر کام کیا ہے راجستھاں ماڈل کی تعریف ساری دنیا میں ہو رہی ہے دیکھنا اب یہ ہے کی سیاست کے پرانے ہوشیار کھلاڑی گہلوت اپنی سرکار کو بچا پاتے یا نہیں ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!