اب تو قبرستان میں دفن کرنے کےلئے جگہ نہیں بچی

راجدھانی دہلی میں کورونا سے ہونے والی موت اور دہلی سرکار کی رپورٹ الگ الگ تصویر بیان کررہی ہے ۔سرکار کے ہیلتھ بلوٹن کے مطابق دہلی میں 68لوگوں کی کورنا سے موت ہوئی ہے وہیں اکیلے آئی ٹی او دہلی گیٹ قبرستان میں ہی 86ڈیتھ باڈی کورونا پروٹوکال کے تحت دفنائی جا چکی ہیں ایسے میں دہلی سرکار کے ہیلتھ بلوٹن پہ سوال کھڑے ہونا لازمی ہے ۔مرنے والوں میں ہندو بھی ہوںگے اور قبرستان میں تو صرف مسلمانوں کو دفنایا جاتا ہے آئی ٹی اوقبرستان کی حالت یہ ہو گئی ہے کہ وہاں ڈیتھ باڈی دفنانے کے لئے جگہ بہت کم بچی ہے اس قبرستان کے منتظمین کا کہنا ہے سرکار دوسرے قبرستانوں میں ڈیتھ باڈی دفن کرنے کا انتظام کرے ۔قبرستان کی انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری حاجی فیاض الدین کا کہنا ہے کہ قبرستان 1924سے ہے اور 50ایکڑ زمین پر ہے اور یہاں کچھ جگہ کورونا سے مرنے والوں کے لئے رکھی گئی ہے اب تک کورونا سے 86ڈیتھ باڈی دفن کی جاچکی ہیں یہ ڈیتھ باڈی لوک نائک ،صفدرجنگ اسپتال سے لائی گئی تھیں اور یہ سبھی ڈیتھ باڈی کورونا پروٹوکال کے حساب سے دفن کی جارہی ہیں ہمارے پاس سب کے کاغذات ہیں ۔سرکار اب دوسرے قبرستانوں میں بھی دفنانے کا انتظام کرے کیونکہ اب اس قبرستان میں جگہ نہیں بچی ہے انہوں نے بتایا کہ ملینیم پارک میں واقع 14ایکڑ زمین تھی دہلی کے محکمہ صحت کے ایک سینئیر افسرکا کہنا ہے کہ اگر کوئی مریض مشتبہ ہوتا ہے تو اس کی موت ہو جاتی ہے تو اس کی لاش کا انتظام ویسے ہی کیا جاتا ہے جیسے کورونا پوزیٹو کے لئے کیا جاتاہے ۔محمد شمیم (سپر وائزر )نے بتایا کہ آئی سی یو میں بھرتی کئی مریضوں کے رشتہ دار قبرستان آچکے ہیں ایسے میں ایک مریض کے بارے میں بتایا کہ سریتا بہار میں ایک بڑا اسپتال اپولو ہے جہاں 32سالہ خاتون کا جگر ٹرانسپلانٹ ہونا تھا لیکن کورونا کے چلتے اس کی حالت بگڑ گئی ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ۔مہیلا وینٹی لیٹر پہ تھی بکنگ کرانے کے لئے رشتہ دار یہاں پہلے سے آئے ہوئے تھے لیکن قبرستان ایڈوانس بکنگ نہیں کرتا کورونا کے چلتے رشتہ داروں کودور رکھا جا رہا ہے ایسے میں لاشوں کو دفنانے کے لئے جے سی بی قبرستان میں رکھی گئی ہے جو ہر لاش کو اٹھانے اور دفنانے اور مٹی ڈالنے کے چھ ہزار روپئے لیتی ہے اور اس روپئے سے قبرستان انتظامیہ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!