کورونا نے جو بدل ڈالی دکھ بانٹنے کی تشریح

کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے انفکشن کے بعد مریضوں کا بہترعلاج اور اموات شرح کو کم کرنا سرکار کی پہلی ترجیح بن گئی ہے حکومت اس بات سے زیادہ فکر مند نہیں ہے کہ مریض کتنے بڑھ رہے ہیں کتنے زیادہ ٹسٹ ہوںگے اتنے ہی متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھے گی لیکن تشویش اس بات کی ہونی چاہیے کہ اس سے موتوں پر کیسے کنٹرول کیا جا سکے ۔فی الحال ہر دن 3ہزار سے زیادہ مریض سامنے آرہے ہیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ٹھیک ہونے کی بھی شرح بڑھی ہے لاک ڈاو ¿ن 3میں ملی چھوٹ کا اثر اگلے ہفتہ سامنے آنے کے بعد ہر دن مریضوں کی تعداد دوگنا ہونا طے ہے اس لئے ضروری ہے لوگوں کو کورونا کے ساتھ ہی جینا سیکھناہوگا اس کے لئے لاک ڈاو ¿ن کے قواعد کی سختی کی تعمیل ہو سبھی ضروری احتیاط برتیں تبھی کورونا کو انتہا پرپہونچنے سے روکا جاسکتا ہے مریضوں کی تعداد بھلے ہی تیزی سے بڑھ رہی ہو لیکن ٹھیک بھی ہو رہے ہیں کورونا نے زندگی کی تشریح ہی بدل کر رکھ دی ہے اور عیادت اور جذبات کو بھی ظاہر کرنے کے طریقے میںبھی تبدیلی لا دی ہے وقت کے ساتھ حالات کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کیونکہ اگر تھوڑی سی بھی لاپرواہی ہوئی تو صحت کے لئے دشواری پیدا ہو جائے گی ۔دہلی کے راجیوری گارڈن میں ایک ایسا واقعہ ہوا ہے وہاں ایک عورت کے والد کا کناڈا میں دیہانت ہوگیا عورت اور اس کے شوہر کے قریبی لوگوں میں اپنی تعزیت ظاہر کرنے کے لئے جسمانی دوری بنائے رکھنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی مثال پیش کی ہے عورت اپنے گھروالوں کے ساتھ گھر سے باہر کھڑی ہوگئی اسی دورا ن ان کے قریبی رشتہ دار کارمیں آئے اور کار سے ہی اظہار دکھ ظاہر کرکے چلے اور زیادہ تر لوگوں نے سڑک پر اپنی کارمیںہی کاغذ پر اپنی بات لکھ کر عورت کو صبروتحمل سے حوصلہ بڑھایا ۔راجیوری گارڈن کی باشندہ چاندنی اپنے بچوں کے ساتھ رہتی ہیں ان کے والد جوگند ر سنگھ آنند ان کی کناڈا میں کورونا سے موت ہوئی تھی اس سے پورا خاندان دکھی ہے ۔انہون نے دوستوں اور رشتے داروں سے کہا کہ اس وقت ملنا نا توآپ کے لئے مفاد میں ہے اور نا میرے لئے لیکن دوستوں کا دل نہیں مان رہا تھا اس کے باوجود آپ سبھی لوگ 7مئی کو میر ے گھر کے پاس کارسے آئیں ہم سبھی گیٹ پر رہیںگے اور آپ بنا کار سے اترے اپنی تعزیت کرکے چلے جائیں کیونکہ یہ وقت کا تقاضا ہے اور ہمیں حکومت کی گائڈ لائنس پر پوری طرح عمل کرنا ہے ساتھ ہی اس بات کی جانکاری بیٹ افسر کودے دی گئی ہے ۔اس طر ح چاندنی کے شوہر رمندیت کے دس دوست اپنی کار میں آئے اورتعزیت کرکے چلے گئے بہر حال اس دوران محکمہ صحت کے سبھی ہدایتوں کی تعمیل کی گئی ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!