ڈاکٹر بولے فی الحال ہوم ڈلیوری بہترمتبادل ہے

کووڈ19-کے شکار 80فیصد لوگوں میں یا تو ہلکے اثرات ہوتے ہیں یا پھر بالکل کوئی اثر نہیں ہوتا اسے میڈیکلی طور پہ ایمی میومیٹک کہا جاتاہے ۔اندازہ یہ ہے کہ دہلی میں ایسے کوئی لوگ ہو سکتے ہیں جن میں یہ اثرات نہیں آئے ہوں اور انہیں پتہ بھی نہیں ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں ایسے میں اگر لاک ڈاو ¿ن سے باہر آنے جانے کی چھوٹ ملتی ہے تو سمجھداری سے اس کی تعمیل کریں کوشش کریں کم سے کم گھر سے باہر جائیں کیونکہ باہر انفکشن کے زیادہ سورس ہوتے ہیں ممکن ہوتو ہوم ڈلیوری کی سہولیتیں ہوں یہ کہنا ہے ڈاکٹروں کا ایک ڈاکٹر نریندر سینی کے مطابق گھر کے باہر کہاں انفکشن ہے کسی کو پتہ نہیں اسی لئے ہوم ڈلیوری سب سے بہتر متبادل ہے اس سے جہاں وقت بچے گا وہیں انجان لوگوں کے درمیان آنے سے اندیشہ کم بچے گا یہ ضروری ہے کہ ہوم ڈلیوری اسٹور اپنے اسٹاف کی صحیح جانچ کرائیں انہیں سینی ٹائز کرکے ہی بھیجے ۔ڈلیوری بوائے بھی صحیح احتیاط برتیں وہیں ایشین ہاسپٹل کے ڈاکٹر بدی راجہ نے بتایا کہ گھر بیٹھے خریدار اس وقت سب سے بہتر ہے جس وقت آپ سامان کی ڈلیوری دے رہے ہوں اس وقت ڈلیوری بوائے سے دوری بنائیں رکھیں ۔جو سامان لے رہے ہیں اس میں سے اگر کسی چیز سے سیناٹائز کر سکیں تو ضرور کریں اگر فوری ضرورت والے سامان نہیں ہیں تو ان کو دوتین دن کے لئے چھوڑ دیں اگر اس میں بائرس ہو تو ختم ہوجائے باہر سے لائے گئے سامان کو فوراً استعمال نا کریں ۔اوراسے فرج میں رکھیں ڈاکٹر ہریش گپتا کا بھی کہنا ہے کہ اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ ابھی گھر سے نکلنا انفکشن کے لحاظ سے صحیح نہیں ہے ابھی جتنا ہو سکے احتیاط برتیں ایسا نہیں گھومنے پھرنے لگیں ۔ابھی ہمیں ہر قدم سنبھل کر اٹھانا ہے ۔ہر ایک شخص کی ذمہ داری زیادہ بڑ ھ گئی ہے اب اپنی سطح پر زیادہ توجہ دینی ہوگی تبھی خاندان انفکشن سے بچ سکتا ہے ۔صرف ڈلیوری لینے کے درمیان ماسک پہننے اور دوری بنائیں ۔گھر میں آتے ہی ہاتھ دھوئیں سامان کو بھی سینا ٹائز کریں اگر دھوپ نکلتی ہے توکچھ سامان دھوپ میں رکھ دیں ۔جسے سینا ٹائز کر سکتے ہیں اس کو گرم پانی سے دھو دیں ۔اس طرح کے قدم اپنانے سے ہم کوڈ19-سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!