لاو ¿ڈ اسپیکر سے اذان بند ہو
مصنف و نغمہ نگار جاوید اختر کا کہنا ہے کہ لاو ¿ڈ اسپیکر سے اذان دینے کا چلن بند ہونا چاہیے کیونکہ اس سے دوسروں کو چلن ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ اذان مذہب کا اٹوٹ حصہ ہے لیکن لاو ¿ ڈاسپیکر نہیں اتوار کو کئے گئے ٹوئیٹ میں جاوید نے پوچھا کہ یہ چلن آدھی صدی تک حرام مانا جاتا تو اب (حلال)کیسے اجازت ہوگئی ۔بھارت میں قریب 50سال تک لاو ¿ڈ اسپیکر پر اذان دینا حرام تھا پھر یہ حلال کیسے ہوگیا ۔یہ ختم ہونا چاہیے اذان ٹھیک ہے لیکن لاو ¿ڈ اسپیکر سے اذان دینے سے دوسروں کو پریشانی ہوتی ہے مجھے امید ہے کم سے کم اس دفعہ خود اسے بند کریں گے ۔ٹوئیٹر پر جب ایک شخص نے 75سالہ اختر سے مندروں سے لاو ¿ڈ اسپیکروں کے ذریعے سے بھجن گانے کے استقبال کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا لاو ¿ڈ اسپیکروں کا استعمال بے تکی بات ہے انہوں نے جواب دیا چاہے مندر یا مسجد اگر آپ کسی تیوہار پر لاو ¿ڈ اسپیکر کا استعمال کررہے ہیں توٹھیک ہے لیکن اس کا استعمال روزانہ ٹھیک نہیں ہے ۔جاوید اختر نے کہا کہ ایک ہزار سال سے زیادہ وقت سے اذان بنا لاو ¿ڈ اسپیکر سے دی جارہی ہے اذان آپ کے مذہب کا اٹوٹ حصہ ہے ۔اس لاو ¿ڈ اسپیکر کا نہیں اس سے پہلے مارچ میں اختر نے کورونا وائر س وبا کے دوران مسجدوں کو بند کرنے کی حمایت کی تھی اور دلیل دی تھی کہ مدینہ تک بند ہے جاوید کے ان خیالات کا کٹر پسند مولوی پتہ نہیں نوٹس لیتے ہیں اور اس پر تنازعہ کھڑا کرسکتے ہیں لیکن جاوید کی اس بات کا کیا رد عمل ہوتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں