3لاکھ کروڑ روپئے کی بوسٹر ڈوز!
وزیر اعظم کی بیس لاکھ کروڑ روپئے کے اقتصادی پیکج کے اعلان کی تفصیل پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے امید جتائی ہے کہ کورونا سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم نے بیس لاکھ کروڑروپئے کے جس راحت پیکج کا اعلان کیا ہے وہ در حقیقیت جی ڈی پی کے قریب 10فیصدی کا یہ پیکج معیشت کے لئے سنجیونی ثابت ہوگا اس میں سب سے زیادہ زور درمیانے منجھولی صنعتوں کو مشکل سے نکالنے پر دیاگیا ہے ان چھوٹی صنعتوں کو تین لاکھ کروڑ روپئے کے قرض کی شکل میں بغیر گارنٹی دستیاب کرائے جانے کی بات کہی گئی ہے اس سے 45لاکھ صنعت کاروں کو راحت پہونچے گی حالانکہ 1.7لاکھ کروڑ کا پہلا راحت پیکج اور رزرو بینک کے ذریعے اعلانات بھی پیکج میں شامل ہیں وزیرخزانہ نے جس راحت پیکج کی تفصیل رکھی ہے وہ معیشت کے الگ الگ سیکٹروں کے لئے ہے اس میں بلا شبہ سب سے زیادہ مشکل سے دوچار درمیانی و منجھولی صنعت سیکٹر کے لئے کل 6قدم اٹھائے گئے ہیں ان میں سے 4سال تک تین لاکھ کروڑ روپئے بنا گارنٹی کے قرض جس میں ایک سال تک اصل رقم بھی نہیں لوٹانی پڑے گی اور مشکل میں پھنسے اسMSMEیونٹوں کو بیس ہزار کروڑ روپئے کافاضل قرض شامل ہے ۔اس میں دولاکھ صنعتوں کو فائدہ ہونے کی امید ہے پھر پندرہ ہزار روپئے سے کم تنخواہ پانے والے ملازمین کے پی ایف خاتے میں اگست تک کنٹری ویوشن امپلائر کے بجائے مرکزی سرکار دے گی ایم ایس ایم ای کی تشریع بدلتے ہوئے ان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کی حدود بڑھا دی گئی ہے اس کے علاوہ اقتصادی دباو ¿ جھیل رہی بجلی کمپنیوں کےلئے 90ہزار کروڑروپئے کی مدد پہونچانے کا اعلان کیاگیا ہے ۔بھلے ہی سرکار کے اس قدم خاص کر ایم ایس ایم ای سیکٹر کو راحت ملے گی دراصل مکمل لاک ڈاو ¿ن کی وجہ سے سب سے زیادہ مار ان ہی صنعتوں پر پڑرہی ہے اور تشویش جتائی جانے لگی ہے اگر ان کی صحت سدھارنے کی کوشش نہیں کی گئی تو معیشت کو پٹری پر لانا مشکل ہوگا اس لئے سرکار کی توجہ ان صنعتوں پر دینا وقت کی ضرورت ہے حالانکہ لوگوں کو خیال ہے کہ وزیراعظم کا بیان یقینی طور پر ویسا نہیں تھا جیسا کہ عام لوگوں کے دلوں میں ان سے توقع تھی پی ایم کوڈ19-کو کنٹرول کرنے کے لئے لاگو کئے گئے لاک ڈاو ¿ن تھری کی تفصیل پیش کریںگے اور عام جنتا کی پریشانیاں اوراپنے اپنے جگہوں سے ہجرت کرنے والے مزدوروں کے مسئلوں کا تذکرہ کریں گے وبا کے کنٹرول میں آرہی مشکلات اور امکانی اژالوں پر تبادلہ خیال کریںگے لیکن وزیراعظم نے ایسا کچھ نہیں کیااور وہ جو کیا وہ اندھیرے کا تذکرہ کئے بغیر روشنی کی اہمیت دکھانے جیسا تھا لیکن انہوں نے سب سے اہم بات یہ کہی کہ وبا کے موقع میں بدلنا ہے اور بھارت کو خود کفیل بنانا ہے اس طرح کا ان کا یہ جواب ان سوالوں کی طرف اشارہ تھا جو بار بار اٹھ رہے تھے کہ کورونا کے بعد ہندوستانی معیشت کیا موڑ لے گی جو کروڑوں لوگ کورونا انشداد اقدامات کی ضد میں آکر اپنا کاروبار اور معیشت کھو بیٹھے ہیں ان کا کیا مستقبل ہوگا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں