چین جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے !

کورونا وائرس کے ایشو پر امریکہ مسلسل چین پر حملے کررہا ہے ، اب امریکہ کے قومی سلامتی مشیر رابرٹ ابدرین نے کہا کہ پچھلے 20سال میں یہ چین سے وبا آئی ہے۔ اس سلسلے کو روکا جانا چاہئے ۔ انہوں نے دنیا بھر میں ڈھائی لاکھ لوگوں سے زیادہ جان لینے والی کورونا وبا کے لئے چین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ برین نے کہاکہ دنیا بھر کے لوگ کھڑے ہوں گے اور چین سرکار سے کہیں گے کہ ہم چین سے نکل رہی ان وبا ؤں کو برداشت نہیں کریں گے چاہے وہ جانور بازاروں سے یا پھر وہان کی لیب سے نکلی ہے۔ لیکن ثبوت بتاتے ہیں یہ لیباریٹری پشو بازار سے نکلی ہے۔ امریکہ کے نو با اثر ممبران پارلیمنٹ کے گروپ نے ایک بل پیش کیا ہے اس بل میں کہاگیا ہے کہ اگر چین کورونا وائرس انفیکشن پھیلنے کی وجوہات کی معلومات دستیاب نہیں کراتا اور اسے قابو کرنے میں تعاون نہیں دیتا تو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو چین پر پابندی لگانے کی منظوری دی جانی چاہئے۔ صدر 60دن میں کانگریس میں یہ ثابت کریں گے کہ چین نے امریکہ اور اس کے ساتھیوں یا عالمی صحت تنظیم وغیرہ سے جیسی اقوام متحدہ سے وابستہ تنظیموں کی قیادت والی کووڈ 19سے متعلق جانچ کے لئے پوری جانکاری مہیاکرائے۔ اس درمیان امریکی نیوز ویب سائٹ فارن پالیسی کے ہاتھ چونکانے والے دستاویز ہاتھ لگے ہیں۔ لیک ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ چین میں کورونا وائرس کے سبب چھ لاکھ چالیس ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں اور اس وائرس نے دوسوتیس شہروں کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ چینی فوج کی انجینئرنگ اکیڈمی نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی سے لیک ہوئے ڈاٹا میں اسپتالوں کے ساتھ متاثروں سے ملنے والے مقامات جیسے ہوٹل ، سوپر مارکیٹ، ریلوے اسٹیشن اور اسکولوں کے نام بھی شامل ہیں۔ اس ڈاٹا میں اس کی جانکاری نہیںہے کہ وائرس سے متاثر مریض ٹھیک ہوا یا اس کی موت ہوگئی جبکہ چین دعویٰ کرتا رہا ہے کہ اس کے دیش میں صرف ہوڈ ہی ایک صوبہ جو وائرس سے متاثر نہیں ہے۔ دیش میں لوگوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 83ہزار سے زیادہ پہنچی ہے۔ جبکہ رپورٹ کے مطابق چھ لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ ہے۔ پچھلے 20سال میں جو پانچ وبائیں آئی ہیں وہ ہیں۔ سارس ، ایویمن ، فلو، سوائن فلو اور اب کووڈ 19برین نے پانچویں بیماری کا نام نہیں بتایا ہے۔ ایسا ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ 19کو لے کر ہمیشہ جھوٹ بولتا آرہا ہے اور اس کی دھیرے دھیرے پول کھل رہی ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!