چھ کروڑ لوگوں کی جان خطرے میں

میوزیشن چارو کی دادی نے دم توڑ دیا وہ کئی دن سے کومہ کی حالت میں تھیں ،اسپتال نے ان کا علاج کرنے سے منع کر دیا تھا ۔جون چین کالج سے کریجویٹ ہیں ان کی والدہ کرونہ وائرس سے متاثرتھیں وہ اتنی کمزور ہو گئیں کہ اسپتال میں علاج کی لائن میں نہیں کھڑی ہو سکتی 30سال کا ایک ڈاکٹر سانسیں گن رہا ہے یہ دہلا دینے والا منظر ہبئی کا ہے ۔چین جس کا ایک صوبہ اس کی آبادی چھ کروڑ ہے چین کی سرکار نے اب اس کی قسمت پر چھوڑ دیا ہے کرونا وائرس سے مرنے والے 97فیصد لوگ اسی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں ۔میڈیا میں وہان کا ہی چرچا ہے دراصل ہبئی کی راجدھانی وہان ہے پورے دن میں اس متاثر کتنے لوگ ہیں ان کا 67فیصدی ہبئی ہے ۔مرنے والوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے ۔مقامی ہیلتھ سسٹم کی حالت خراب ہو چکی ہے ۔مریض اتنے ہیں کہ اسپتالوں میں پاﺅں رکھنے تک کی جگہ نہیں ہے ۔کرونا وائرس کے پر اثرار مرض نے سب سے پہلے اسی صوبے میں دستک دی 23جنوری کو چین کی حکومت نے پورے ہبئی صوبے کو اتنا الگ تھلگ کر دیا چین کے صدر شی جنگ فنگ نے سخت ہدایات جاری کی ہے ۔اس کے مطابق ہبئی صوبے سے کوئی باہر نہیں جا سکتا ۔اس ہدایت کا مقصد ہے وائرس کو پھیلنے سے روکنا تاکہ پوری دنیا کو بچایا جا سکے وہان کے سابق ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل یوم گانگ ہوئین کہتے ہیں کہ اگر پورے ریاست کی گھیرا بندی نہیں کی گئی ہوتی تو بیمار لوگ علاج کے چکر میں کہیں بھی جا سکتے تھے اس سے پورا چین جان لیوا وائرس کی زد میں آجاتا اس سے لوگوں کا جینا دشوار ہو گیا ہے ۔لیکن یہ ضرور ی تھا سمجھئے یہ سب ایک جنگ لڑنے جیسا ہے ۔وہان میں 6 کروڑ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں ۔اسے دوسرے درجے کا شہر مانا جاتا ہے ۔ڈیولپمنٹ کے معاملے میں شنگھائی ،پیچگ،گوانگ جھاﺅ سے پسماندہ ہے ۔جب وائرس پھیلنا شروع ہو ا تو کچھ دنوں تک کسی کو اس کا اندازہ نہیں ہو پایا اور اس کا علاج نہیں کرا سکے اسی وجہ سے یہ وائرس پھیلتا چلا گیا سرکاری طور پر چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 711تک پہنچ چکی ہے اور 25ہزار سے زیادہ لوگوں میں اس وائرس کا انفیکشن ملا ہے ۔صرف کچھ دنوں کے اندر وائرس کے مریضوں کی تعداد 35فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے ۔لیکن چین کے ٹینسٹ ٹیکنولوجی کمپنی کے افشاں ہوئے ڈاٹا کو صحیح مانا جائے تو اس وائرس کی وجہ سے 25ہزار لوگوں کی موت ہو چکی ہے ۔جب چین میں کرونا وائرس کو لے کر غلط خبر پھیلانے پر موت کی سزا کا اعلان چین کی سرکار کی طرف سے کر دیا گیا ہے ۔کمپنی کے مطابق دیش میں 1لاکھ54ہزار 023لوگوں میں وائرس انفیکشن پایا گیا ۔جو سرکاری ڈیٹا کے مقابلے 80گنا زیادہ ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکار کی سختی کے بعد کمپنی کے ویب پیج پر یہ رپورٹ اپڈیٹ کر دی گئی ہے ۔چین کی یہ دوسری سب سے بڑی کمپنی ہے ۔اس لئے اس کی رپورٹ سب سے زیادہ اہم مانی 
جا رہی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟