جج کی بیو ی ،بیٹے کے قاتل بندوقچی کو پھانسی کی سزا

جج کی بیوی اور بیٹے کے قتل میں قصوروار بندوقچی کو آخر کار پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے یہ سزا سناتے ہوئے جج موصوف نے کہا کہ یہ واردات قصدا اردی کے دائرے میں آتی ہے ۔کیونکہ جس بے رحمی کے ساتھ قتل کیا گیا تھا اس کے چلتے گنر کو سزائے موت دی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ ثبوت چھپانے کے لئے پانچ سال اصلحہ ایکٹ کے تحت تین سال اور پندرہ ہزار کو جرمانہ بھی لگایا گیا ہے ۔کورٹ کے مطابق بندوقچی کے وکیل پی ایس شرما نے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کی بات کہی ہے ۔دہرے قتل کی یہ واردات 13اکتوبر 2018کو سیکٹر 48گرو گرام کے آر کےڈیا مارکیٹ کے باہر ہوئی ۔اس وقت گروگرام میں بطور ایڈیشن سیشن جج رہے کرشن کانت شرما کی بیوی اور بیٹا دھرو مارکیٹ میں اپنے محافظ بندوقچی کے ساتھ گئے تھے وہاں وہ تصویر پر فریم بنوا کر باہر آئے تو ہنڈا سٹی کار کے پاس جج کا بندوقچی مہپال کھڑا تھا ۔دھر و سے پینٹگ لے کر گنر نے کار میں جیسے ہی رکھی پینٹنگ کے فریم میں چٹخنے سے اسکریچ پڑ گئے اور اس بات کو لے کر دونوں میں بحث مباحثہ اور ہاتھا پائی ہو گئی غصے میں گنر نے ماں بیٹے پر گولی چلا دی عورت کی اسی دن موت ہوگئی جبکہ 23اکتوبر کو دھرو بھی ہاسپیٹل میں چل بسا تھا ۔جمعرات کو گرو گرام کے ضلع میٹرو پولٹن سیشن جج سدھیر پرمار کی عدالت میں سماعت ہوئی دونوں فریقین کے درمیان بحث کے بعد ملزم بندوقچی مہیپال کو قصوروار قرار دیا گیا اور اس پورے معاملے کو تین ججوں نے سنا اور اس کیس میں نو جنوری 2019ملزم پولیس کانسٹبل مہیپال پر اس وقت کے سیشن جج آر کے سوندھی کی عدالت میں پیش کی اس معاملے میں پولیس کی طرف سے آٹھ گواہ بنائے گئے اور پورے معاملے میں چوسنٹھ گواہیاں ہوئیں ۔ان گواہوں میں سے دو چشم دید کے علاوہ تین ججوں نے بھی گواہی دی معاملے کی سماعت پھرتی سے کی گئی اس کے بعد یہ معاملہ ایڈیشنل سیشن جج سدھیر پرمار کی عدالت میں ٹرانفسر کر دیا گیا عدالت نے کہا کہ قصوروار ایک ڈسی پلین پولیس فورس کا ممبر ہے اور بغیر وجہ ایک جوڈیشل افسر کی بیوی اور معصوم بیٹے کا قتل کر دیا اور اس نے پبلک کا بھروسہ توڑا ہے عدالت نے کہا قصوروار نے دن دہاڑے بازار میں اس واردات کو انجام دیا اس سے صاف ہے کہ اسے اپنی اچھی زندگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔اور اس نے اس قتل کانڈ کو ایک سازش کی طرح انجام دیا اور اس نے لڑکے کو گولی مارنے کے بعد اس کے جسم کو گھسیٹا ہی نہیں بلکہ اس کے سر پر لات بھی ماری اس کے اس برتاﺅ سے سبھی حیرت زدہ رہ گئے تھے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!