سی اے اے و این آر سی و شاہین باغ نے مسلمانوں کو متحد کیا
وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے و کام کر دکھایا جو دھائیوں میں انتخابات میں نہیں ہو سکا تھا شہریت قانون کے سہارے بے شک بھاجپا نے ہندو ووٹروں کو اپنی طرف کھینچا لیکن ساتھ ساتھ مسلم ووٹروں کو بھی آپس میں متحد ہونے کا موقع دے دیا منقسم مسلمانوں نے اس مرتبہ دہلی اسمبلی چناﺅ میں آپسی اختلافات بھلا کر بی جے پی کے خلاف متحد ہو کر ووٹ کیا اور یہ سارا ووٹ عام آدمی پارٹی کو چلا گیا سی اے اے ،این آر سی و شاہین باغ معاملے کا اثر ووٹروں پر بھلے نہیں رہا ہو لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں زبردست پولرائزیشن ہوا شہریت قانون کے خلاف احتجاج کی حمایت کرنے والی عآپ پارٹی کو راجدھانی کے پانچوں مسلم اکثریتی اسمبلی حلقوں میں جیت حاصل ہوئی ہے اور کانگریس کے سرکردہ مسلم چہروں کو مسترد کر دیا ۔جبکہ کانگریس نے بھی مسلم امیدواروں کو ہی ٹکٹ دیا تھا ۔لیکن کانگریس کا ایک بھی امیدوار ان چناﺅ میں اپنی ضمانت تک نہیں بچا پایا مسلم اکثریتی علاقے کانگریس کے گڑھ مانے جاتے رہے ہیں بھاجپا نے ان سبھی جگہوں پر غیر مسلم امیدوار اتارے تھے اس کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے ۔شہریت قانون و این آر سی کو لے کر شروع ہوئی تحریک سے متحد مسلم ووٹروںنے نہ صرف دہلی میں بھاجپا کو کامیابی سے دور رکھا بلکہ قریبی مقابلے والی سیٹ پر ہار کی سب سے وجہ بنی یہ علاقے ہیں جمنا پار کے مصطفی آباد ،شاہدرہ ،کرشنا نگر،اور پڈپڑ گنج میں آگے چل رہے بھاجپا امیدواروں کو مسلم اکثرتی پولنگ بوتھوں نے ہرا دیا ۔مصطفی آباد کے بھاجپا امیدوار جگدیش پردھان اور سنجے گوئل اور انل گوئل نے اعتراف کیا کہ ہماری وکاس کی جیت شاہین باغ اور مسلم ووٹروں نے روکی ہے ۔ووٹوں کی گنتی میں ان ساتوں سیٹوں پر کانٹے کا مقابلہ رہا کانگریس کھاتہ نہیں کھول پانے کو لے کر چاہے جتنی دلیلیں پیش کرئے لیکن قومی سطح پر پارٹی کی حکمت عملی بھاجپا کو اقتدار سے دور رکھنے کے علاوہ کچھ نہیں تھی یہی وجہ ہے کہ پی چدمبرم ،دگ وجے سنگھ،ادھیر رنجن چودھری،جیسے بڑبولے نیتاﺅں نے دہلی میں کانگریس کی ہار پر تشویش جتانے کے بجائے عام آدمی پارٹی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ۔جبکہ کانگریس ورکروں کو لگا کہ ہم جیت کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو انہوںنے اپنا ووٹ ضائع نہ کر کے عام آدمی پارٹی کو منتقل کر دیا ۔اس چناﺅ کا سب سے بڑا مثبت پہلو یہ رہا کہ مسلمانوں کا متحد ہونا اور بھاجپا کو ہر حال میں ہرانا رہا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں