اب پھر لندن میں آتنکی حملہ

ایک بار پھر برطانیہ کی راجدھانی لندن میں ایک آتنکی حملہ ہوا ہے یہ حملہ اسٹریپین علاقے میں ایک بیگ میں بم لئے ایک حملہ آور نے تین لوگوں کو چاقو مار کر زخمی کر دیا اس سے پہلے کہ وہ اور نقصان پہنچاتا اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پولیس کے افسران نے مڈبھیڑ میں اسے مار گرایا لندن پولیس نے اسے دہشتگردی کے حملے سے تعبیر کیا ہے ۔ویسٹن سیکورٹی ذائع نے اسے اسلامک دہشتگردی سے جڑی واردات بتایا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ حملہ آور ایک دکان میں گھسا اور لوگوں پر چاقو سے حملے کرنے لگا اور ایک خاتون پر بھی حملہ کیا شاید وہ سائکل سے آرہی تھی مڈبھیڑ کی جگہ کام کر رہے ایک طاہر نامی شخص نے اسکائی نیوز چینل کو بتایا کہ حملہ آور کو تین گولیاں ماری گئیں وارادت کی سنسنی کو دیکھتے ہوئے علاقے کو خالی کروا دیا گیا تھا ۔کیونکہ پولیس کا دعوی تھا کہ حملہ آور کی بیگ میں بم رکھا گیا تھا ۔سوشل میڈیا پر شئیر کی گئی تصویروں میں مصلحہ پولیس کی ٹکڑیاں ایک شخص کا پیچھا کرتی دکھائی دے رہی تھیں اس کے بعد پولیس نے سڑک کو بند کر کے لوگوں سے چوکس رہنے کی صلاح دی تھی کچھ لوگوں نے بتایا کہ وارادت پر ہیلی کاپٹر سے جانچ پڑتال کی جا رہی تھی ۔واردات کے بعد پولیس نے علاقے میں چوکسی بڑھا دی 29نومبر کو بھی لندن میں آتنکی حملہ ہوا تھا اس وقت پاکستانی نژاد شخص 28سالہ عثمان خان نامی سزا یافتہ دہشتگرد نے لندن برج پر دو لوگوں کو مار ڈالا تھا ۔اور بھیڑ میں خود کو بم نے اڑانے کی دھمکی دی تھی اس کے بعد پولیس نے اسے گولی مار دی تھی ۔تفتیش میں پایا گیا کہ ہلاکی آتنکی 2012میں بم دھماکے کی سازش رچنے کا قصور پایا گیا تھا ۔دسمبر 2018میں اسے ضمانت پر چھوڑا گیا تھا برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جونسن نے اس واردات پر ٹوئٹ کیا ہے کہ مقامی پولیس نے فوری کارروائی کر کے بڑی واردات سے بچا لیا اس کے لئے وہ شکر گزا ہیں ۔سبھی زخمیوں کے لئے میری ہمدردی ہے ۔لندن کے مئیر صادق خان نے بیان میں کہا کہ آتنکی ہمیں بانٹنا اور ہمارے تحریک کار زندگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں لندن میں ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے لندن سمیت کئی یورپی دیش ان آتنکیوں کے نشانے پر ہیں ۔لندن جیسی وارداتیں یورپ کے کئی شہروں میں ہو چکی ہیں ۔پورے یورپ کو اب چوکس ہونا پڑے گا اور اپنی نگرانی سسٹم کو مزید چست کرنا ہوگا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟