عمر عبداللہ اور محبوبہ پر پی ایس اے لگانے کا سوال!

کانگریس نے 6ماہ سے حراست میں چل ہرے جموں کشیمر کے دو سابق وزیر اعلیٰ پر اب پبلک سیفٹی قانون (پی ایس اے )لگانے پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کی مانگ کی ہے ۔جموں کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ دنوں عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے لگادیاتھا دونوں نیتا پچھلے 5اگست سے نظر بند ہیں اب دو دیگر نیتاو ¿ں پر بھی پی ایس اے لگایا گیا عمر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ پہلے سے ہی اس قانون کے تحت بند ہیں ۔محبوبہ مفتی اور عمر کی حراست میعاد جمعرات کو ختم ہو رہی تھی ۔جمعرات کو مجسٹریٹ دونوں نیتاو ¿ں کے بنگلہ پر پہونچے اور انہیں حکم کی جانکاری دی کہ انہیں سلامتی اورامن کے لئے خطرہ مانتے ہوئے پھر پی ایس اے برقرار رکھا جاتا ہے 1978میں شیخ عبداللہ نے اس قانون کو نافذ کیا تھا ۔2010میں اس میں ترمیم کی گئی جس کے تحت بغیرمقدمہ کے کم سے کم 6مہینے تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے ۔سرکار چاہے تواسے دو سال تک بڑھا سکتی ہے ۔کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا واڈرا نے عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے لگانے کے سرکار کے قدم پر سوال کھڑا کیا ہے ۔سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے مرکز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بغیر الزام کسی کو حراست میں رکھنا نچلی سطح کا کام ہے ۔مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی نے بھی کہا سرکار کے اس قدم سے صاف ہے کہ جموں کشمیر میں حالات بہتر ہونے کا سرکار کا دعویٰ غلط ہے ۔پرینکا واڈرا نے ٹوئیٹ کیا ہے جس کس بنیا دپر عمر عبداللہ محبوبہ پر پی ایس اے لگایا گیا ہے ؟انہوں نے ہندوستانی آئین کی تعمیر کی ہے ۔اور جمہوری عمل کے تئیں وفادار رہے ،علیحدگی پسندوںکے خلاف کھڑے ہوئے کبھی تشدد اور تباہ کن پالیسیوں کی حمایت نہیں کی اس لئے بغیر کسی الزام کے قیدمیں رکھنے کی جگہ ان دونوں کو فوری رہائی کے حقدار ہیں ۔چدمبرم کا کہنا تھا جب ناانصافی پر مبنی قانون کا سرکار استعمال کرے گی تو پر امن احتجاج و مظاہروں کے علاوہ اور کیا راستہ ہے ؟پارلیمنٹ میں پاس قانون کی تعمیل کرنے کے وزیر اعظم کے بیان پر تلخ حملہ کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا وزیر اعظم تاریخ کی مثال بھول گئے ہیں ۔مہاتما گاندھی ،مارٹل لوتھر کنگ اور نیلسنگ منڈیلا کی مثال دیتے ہوئے کانگریس نیتا نے کہا کہ غیر انصافی قانونوں کے خلاف تحریک عدم احتماط اور ستہ گرہ کے ذریعہ پر امن احتجاج تو ہوگا لوک سبھا میں کانگریسی پارلیمانی کے نیتا ادھی رنجن چودھری نے کہا اس طرح کشمیر پر حکومت نہیں کر سکتے جغرافیائی طور سے کشمیر ہمارے ساتھ ہے لیکن جذباتی طور سے ہمارے ساتھ نہیں ہے ۔مرکزی سرکار لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!