یہ تو گرنا ہی تھا !

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف پارلیمنٹ میں جو مقدمہ چلانے کی کاروائی چل رہی تھی اس کا نتیجہ کسی کو بھی حیرت میں ڈالنے والا نہیں ہے ٹرمپ کے خلاف سینٹ میں مقدمہ چلانے کے الزامات سے بری کر دیا ہے اپوزیشن ڈیموکریٹو پارٹی کے ممبران کی طرف سے لگائے گئے اقتدار کے بے جا استعمال اور مقدمہ چلانے کی کاروائی میں روڑے اٹکانے کے الزامات سے متعلق دونوں پرستاو ¿ گرگئے ہیں۔کرٹ رومنی کو چھوڑ کر حکمراں رپبلکن پارٹی کے سبھی ممبران پارلیمنٹ نے ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات کے خلاف ووٹ ڈالا ۔بدھوارکو جب سبھی رپبلکن سینیٹر نے اقتدار کے بے جا استعمال کے الزام سے ٹرمپ کو بری کرنے کا فیصلہ لیا تب سینٹر رومنی نے بہت ہمت کاثبوت دیا ۔دی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ صدر کے حق میں ووٹ کریں گی ۔ان کی سیدھی دلیل تھی کہ صدر فطری طور پر قصوروار ہیں اس میں کوئی سوال نہیں کہ صدر نے ایک غیرملکی طاقت سے اپنے سیاسی حریف کی جانچ کے لئے کہا میں یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ اپنے ہاتھوں میں اقتدار رکھنے کے لئے کوئی کسی چناو ¿ کو اس طرح سے کرپٹ بنا کر آئین پر ایسا غرور پر مبنی حملہ کر سکتے ہیں ؟صدر نے یہی کیا اپنے ساتھیوں سے الگ رومنی میں سچائی کو نظر انداز کرنے سے انکار کر دیا میں یہ دیکھ رہا تھا کہ اس نتیجہ پر کیسے پہونچتا ہوں اور ان باتوں کو سچی نامانوں جنہیں میرے دل اور دماغ میں پل رہی ہیں ۔امریکی میڈیا کا ایک بڑا طبقہ اس الزام کو صحیح بھی مانتا رہا یہ بات مقدمہ کے پرستاو ¿ گرنے کے بعد امریکہ نے جاری رد عمل سے صاف ہے ۔حالانکہ یہ معاملہ صرف مقدمہ چلانے کا نہیں ہے اس سے بھی ایک سیاسی سیاست جڑ ی ہوئی ہے ۔امریکی صدر کا چناو ¿ اب بہت دور نہیں ہے ۔اپوزیشن ڈیموکریٹو پارٹی اس مقدمہ کے بہانے اقتدار میں واپسی کا راستہ تیار کرنا چاہتی ہے شروع سے ہی وہ یہ مان کر چل رہی تھی کہ اس پوری کاروائی سے اسے ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف ماحول بنانے میں مدد ملے گی ۔مانا جاتا ہے اس کام میں کچھ حدتک کامیابی بھی ملی ہے حالانکہ ابھی یہ کہہ پانا مشکل ہے کہ آئندہ صدارتی چناو ¿ پر اس معاملہ کا اثرہوگا یا نہیں وہ بھی تب جب جیت کا سہرہ ڈونالڈ ٹرمپ کے سر پر بندھا ہے ۔ظاہر ہے مقدمہ پرستاو ¿ گرنے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی رپبلکن پارٹی اب زبردست جوش سے اپنی چناو ¿ مہم میں اترے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟