بھارت میں پولس میں کام کرنا آسان نہیں ہے

بھارت میں پولس میں کام کرنا آسان کام نہیں ہے خاص طور پر جب کوئی نچلے عہدے پر کام کر رہا ہو یہ بات ہندوستانی پولس سروس کے آئی پی ایس افسران کی نہیں بلکہ ان کے نیچے کام کرنے والے عام پولس والوں کی ہو رہی ہے جن کی ڈیوٹی کا نہ وقت متعین ہے نہ ہفتہ واری چھٹی ہے ۔یہ انکشاف اسٹیسٹ آف پولسنگ ان انڈیا 2019نامی رپورٹ میں سامنے آئی ہے جسے لوک نیتی ،کامن کاج اور سینٹر فار اسڈڈی آف ڈبلپینگ سوسائیٹیز نے مل کر گہرے سروے کے بعد کیا ہے جس میں پایا گیا ہے کہ کئی جرائم کے مقدمے صرف اس لئے نہیں درج ہوتے کیونکہ پولس کے پاس جاتے ہوئے لوگ ڈرتے ہیں ۔دیش میں پولس اصلاحات کے باوجود زیادہ تر پولس ملازم ڈیوٹی کے بوجھ سے دبے ہوئے ہیں اوسطا چودہ گھنٹے پولس والے اب ڈیوٹی کرتے ہیں یہ بات دیش کی 21ریاستوں میں کرائے گئے سروے سے سامنے آئی ہے ۔اس سروے میں قریب 118334پولس ملازمین سے پولس تھانوں اور قریب 10535پولس والوں کے رشتہ داروں کو اس میں شامل کیا گیا تھا ۔ہر دوسرا ملازم اوور ٹائم کو مجبور ہے ۔یومیہ 11سے 18گھنٹے ڈیوٹی کرنی پڑتی ہے ۔24فیصدی پولس والے16گھنٹے کام کرتے ہیں ۔80فیصدی پولس ملازمین 8گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی کرتے ہیں رپورٹ کے مطابق دیش کے پولس تھانوں کا خستہ حال ہے ۔22ریاستوں میں کی گئی اسٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ قریب 70پولس تھانوں میں وائر لیس سسٹم نہیں ہے ۔اور 224تھانوں میں ٹیلی فون تک نہیں ہے ۔بارہ فیصد پولس والوں کا کہنا تھا کہ ان کے تھانوں میں پانی کا انتظام نہیں ہے ۔18فیصد کا کہنا تھا کہ ٹوائلٹ دستیاب نہیں ہے ۔پانچ میں سے ایک خاتون پولس ملازمہ نے بتایا کہ ہمارے لئے الگ ٹوائلٹ نہیں ہے چار میں اسے ایک نے کہا کہ تھانوں کے تحت جنسی اذیت شکایت کمیٹی نہیں ہے ۔رپورٹ میں پسماندہ طبقے اور اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے پولس والوں کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کو اپنے ساتھی کرمچاریوں سے امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔سروے کے مطابق تیار کردہ اس روپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ کام کے بوجھ کی وجہ سے ذہنی کشیدگی کا اثر پولس کرمچاریوں کے رویہ پر بھی ہو رہا ہے ۔دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں یہ رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس چلمیشور کے علاوہ ریاستی پولس اور سی آر پی ایف کے سابق ڈائرکٹر جنرل پرکاش سنگھ بھی شامل ہوئے تھے ہم آئے دن پولس کی نکتہ چینی تو کرتے ہیں لیکن کبھی یہ سوچا ہے کہ یہ پولس والے کتنے مشکل حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟