غزنوی میزائل تجربے سے پاک کے کئی نشانوں کی کوشش

جموں و کشمیر میں دفعہ370سے پیدا ہوئی کشیدگی کے درمیان پاکستان کے درمیان جمعرات کو نیو کلیائی ہتھیار کو لے جانے میں اہل بیلسٹک میزائل غزنوی (ہطف3)کا تجربہ کر بھارت کو ڈرانے کی کوشش کی ہے یہ میزائل چین کے ایم 11میزائل کا پاکستانی ایڈیشن ہے۔جو 290کلو میٹر دوری تک مار کر سکتی ہے ۔پاکستان نے ایک دن پہلے ہی بدھ کے روز کراچی ہوائی زون کی تین اڑان راستوں کو 31اگست تک بند کر دیا تھا جس سے امکانی میزائل تجربہ کی قیاس آرائیاں جاری تھیں ۔غزنوی میزائل تجربہ کے ذریعہ پاکستان ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے ۔کشیدگی بھرے ماحول کے درمیان پاکستان نے عالمی براردی اور اپنے عوام کو پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ بھارت میں جہاں اپنے ساری میزائلوں کے نام پرتھوی ،اگنی،اور ترشول جیسے قدرتی اور ہندوستانی کلچر سے وابسطہ مثبت نام رکھے ہیں وہیں پاکستان نے زیادہ میزائلوں کے نام جارحیت پسندوں کے نام پر رکھے ہیں ۔ترکی فتح کرنے والے غزنوی شہر کے محمود غزنوی 998عیسوئی میں اپنے والد کا جانشین بنا اس کا نام ہندوستان پر حملہ کرنے والے ان جارحیت پسندوں میں سے ہے جنہوں نے حملے کئے غزنوی نے سن1000-1027عیسوئی میں 17بار بھارت پر حملے کئے غوری :محمود غزنوی کے بعد محمد غوری نے بھارت پر حملہ کیا بھارت نے ترک حکومت کو سہرا محمد غوری کو دیا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ 1191عیسوئی میں تہران کی پہلی جنگ میں پرتھوی راج نے غوری کو ہرایا تھا ۔1192میں تہرائین کی دوسری جنگ میں پرتھوی راج چوہان کو دھوکہ سے قیدی بنایا تھا ۔بابر :ظہیر الدین محمد بابر نے 1502میں کابل پر جیت حاصل کی تھی ابراہیم لودھی کے ذریعہ قائم دہلی سلطنت پر 1519میں حملہ کر دیا لودہی کو پہلی لڑائی میں ہرا دیا ۔بابر پانی پت کی لڑائی جیتنے سے پہلے بھارت پر چار مرتبہ حملہ کر چکا تھا ۔ابدالی :احمد شاہ ابدالی نے بھارت پر 1748سے 1759تک کئی بار حملہ کیا ۔اس نے سب سے بڑا حملہ سن 1757میں جنوری میں دہلی پر کیا ابدالی نے دہلی اور متھرا میں ایسی تباہی مچائی کہ آگرہ دہلی سڑک پر ایک بھی ایک جھونپڑی ایسی نہیں بچی تھی جس میں ایک بھی آدمی زندہ بچا ہو غزنوی میزائل کا ایک بھی تجربہ پاک فوج کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے نہیں کیا گیا ہے ۔بلکہ جنگ کی اسی مہم کا حصہ ہے جسے پاکستان نے بھارت کے خلاف چھیڑ رکھا ہے ۔جب کوئی دیش جنگ کا ماحول بناتا ہے تو اسے بار بار اپنا جزبہ دکھانا پڑتا ہے پھر وہ جنگ کے لئے کسی بھی صورتحال حال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔بھارت کو اس تجربہ سے کوئی چنتا نہیں کیونکہ ہم پاکستان کو منھ توڑ جواب دینے میں پوری طرح اہل ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟