ہندوستانیوں کے سوئس کھاتوں پر سے پردہ اٹھنے کا امکان

آخر کار بھارت اور سوئیزر لینڈ کے درمیان بینکنگ اطلاعات کے ازخود تبادلے کے معاہدے کے یکم ستمبر سے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی سوئس بینکوں میں جمع ہندوستانی شہریوں کی بلیک منی کی معلومات ملنی شروع ہو جائیں گی ۔سوئس بینکوں کے کھاتوں کے معمہ پر پڑے پردہ اٹھنے کا امکان ہے ۔غیر ملکی بینکوں کھاتہ کھول کر غیر قانونی طریقہ سے پیسہ جمع کرانے والے لوگوں کے ناموں کا پتہ لگانے اور اس پیسے کو بھارت واپس لانے کی مانگ برسوں سے اُٹھتی رہی ہے ۔اب امید کی جاسکتی ہے کہ یہ پتہ چل سکے گا کہ کن کن ہندوستانیوں کے کتنے پیسے کہاں جمع ہیں جن لوگوں نے پچھلے سال وہاں اپنے کھاتے بند کر ا لئے تھے وہ بھی اس سسٹم کے تحت بچ نہیں پائیں گے چونکہ ان کی معلومات بھی بھارت سرکار کو مل جائے گی ۔سی بی ڈی ٹی نے اسے اہم کامیابی بتایا ہے اور کہنا ہے کہ اب سوئس بینک سے وابسطہ خفتگی کا دور ختم ہو جائے گا ۔حالانکہ سوئیز بینک میں ہندوستانی شہریوں کے کھاتوں کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے کافی عرصہ سے کوششیں جاری تھیں ان بینکوں کے قاعدوں کے مطابق اس کے اکاﺅنٹ ہولڈروں کے بارے میں معلومات شئیر نہیں کی جا سکتی یہاں تک کہ وہاں کی سرکار بھی اس پر ایسا کرنے کا دباﺅ نہیں ڈال سکتی ۔لیکن سوئیزر لینڈ سرکار نے بلیک منی کے مسئلے کو سنگین مانتے ہوئے قواعد میں تبدیلی کر بینک اطلاعات کے تبادلے کی کارروائی کا راستہ کھول دیا ہے ۔بلیک منی کے خلاف لڑائی کو اس قدم کو کافی اہم مانا جا رہا ہے لیکن سوئس بینک کی جانب سے اپنے کام کاج میں شفافیت لانے کی کارروائی پہلے ہی شروع کی جا چکی ہے یہی وجہ ہے کہ اسی برس سوئس حکومت نے بلیک منی رکھنے والے درجنوں ہندوستانی کاروباریوں کے نام اجاگر کئے تھے اور انہیں نوٹس بھی بھیجا تھا ۔حالانکہ بھارت سرکار کے ذریعہ مالی لیپہ پوتی سے متعلق گڑبڑی سے ثبوت پیش کرنے پر سوئس سرکار وہاں ہندوستانیوں کے بینک کھاتے کی تفصیل دیتی تھی لیکن اس نئے نظام کے بعد یہ اطلاع اس کے پاس خود پہنچ جائے گی ۔در اصل سوئیزر لینڈ سمیت کئی ملکوں کے بینکوں میں کھاتہ کھولنا بہت آسان ہے کسی بھی دیش کا کوئی بھی شہری آن لائن کھاتہ کھول سکتا ہے ۔یہ بینک اپنے گراہنکوں کے نام پتہ وغیرہ کو خفیہ رکھتے ہیں وہاں کی حکومتوں نے بھی ان بینکوں کو یہ آزادی دی ہے اس لئے دنیا کے تمام دیش ایسے لوگوں کے لئے یہ بینک اپنا کالا پیسہ چھپانے کا سب سے بڑا ٹھکانہ بنتے گئے بھارت کے کرپٹ افسران اور سیاستدانوں کاروباریوں وغیر ہ کے لئے بھی یہ بینک ایک طرح سے محفوظ تجوری ثابت ہوتے ہیں ۔مودی سرکار کرپشن پر پوری طرح روک لگانے کے لئے عہد بند ہے اس لئے چوری اور رشوت وغیرہ سے جمع پیسہ بیرون ملک بھیجنے والوں پر سخت قدم اُٹھانے کی امید فطری ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟