نئے ٹریفک قواعد میں خلاف ورزی کےلئے جرمانہ رقم ؟

دہلی کی سڑکوں پر ویسے تو ٹریفک پولس والے روز ہی ٹریفک قوانین توڑنے والوں کا چالان کاٹتے ہیں ۔لیکن اتوار کو نظارا کچھ الگ ہی دکھائی دے رہا تھا کہیں پر کوئی جہاں ٹریفک پولس والوں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر چھوڑ دینے کی گزارش کر رہا تھا تو کوئی کان پکڑ کر معافی مانگتے ہوئے وعدہ کر رہا تھا کہ آگے سے کبھی رول نہیں توڑوں گا کوئی سالگرہ تقریب میں جانے کی جلد بازی میں ہیلمیٹ بھول جانے کا حوالہ دے رہا تھا تو کوئی نئے قواعد کی جانکاری نہ ہونے کی بات کہہ کر ایک مرتبہ موقعہ دینے کی التجا کر رہا تھا ۔یہ اثر تھا اس بڑے جرمانے کا جو اتوار یکم ستمبر سے نافذ ہو گیا ۔ترمیم موٹر گاڑی ایکٹ میں ریڈ لائٹ سگنل کراس کرنے پر ایک ہزار روپئے اور نشے میں گاڑی چلانے پر دس ہزار روپیہ جرمانہ ہوگا اور نئے ترمیم شدہ جرمانہ کی رقم پانچ سے دس گنہ تک بڑھ گئی ہے اسی وجہ سے پہلے جو لوگ سو روپئے کا چالان کٹوا کر چلتے بنتے تھے اب جب انہیں ایک ہزار روپئے کا چالان کٹوانا پڑ رہا ہے تو ان کے پسینے چھوٹنا فطر ی ہے ۔دہلی سرکار کے حکم کے مطابق دہلی ٹریفک پولس نے اتوار سے نئے قواعد کے حساب سے چالان کاٹنا تو شروع کر دیا ہے لیکن چونکہ ابھی ٹرانسپورٹ محکمہ کی طرف سے کچھ ضروری خانہ پوری ہونا باقی ہیں اس لئے ٹریفک پولس جرمانہ کی رقم موقعہ پر نہیں وصول رہی ہے بلکہ کورٹ کے چالان کاٹ رہی ہے ۔مسافر اب ٹرانسپورٹ محکمہ کی طرف سے نیا فرمان جاری ہونے تک دہلی میں جتنے بھی لوگوں کے ٹریفک چالان کٹیں گے ان سبھی کو جرمانہ بھرنے کورٹ جانا پڑے گا اس کے بعد ہی چالان جمع ہو پائے گا نئے ٹریفک قواعد پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے ۔مغربی بنگال ،مدھیہ پردیش،راجستھان جیسے غیر بی جے پی ریاستوں نے ٹریفک قواعد ٹوٹنے پر دس گنا تک بڑھے جرمانے پر سوال کھڑے کئے ہیں ۔بنگال اور مدھیہ پردیش نے بڑے جرمانے کو نافذ کرنے سے منع کر دیا ہے ۔راجستھان حکومت نے کہا ہے کہ ہم نے قانون تو نافذ کر دیا ہے لیکن جرمانہ کی رقم پر نظر ثانی کریں گے ۔مدھیہ پردیش کے وزیر قانون پی سی شرما نے کہا کہ بغیر ہیلمیٹ کے اسکوٹر یا موٹر سائیکل چلانے پر پانچ ہزار روپئے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے ۔اور اسے نہ چکانے پر کتنے لوگوں کو جیل میں ڈالیں گے ؟پہلے لوگوں کو نئے قواعد کے بارے میں بتائیں پھر اسے نافذ کریں ۔لیکن ہمارا خیال ہے کہ جرمانہ لوگوں کی وسعت کے حساب سے ہونا چاہیے مندی کے اس دور میں بہت سے لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی کا انتظام نہیں ہے ایسے میں اس پر اتنا بھاری جرمانہ لگائیں گے تو وہ گاڑی کیسے چھڑا پائے گا ؟ٹریفک قواعد توڑنے والوں پر جرمانہ تو ہونا چاہیے یہ رقم بہت زیادہ ہے ،اسے کم کرنا چاہیے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!