سرکار کے فیصلوں سے بحران میں دیش کی معیشت

سابق وزیر اعظم و نامور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دیش کی معیشت پر سخت رائے زنی کی ہے ۔انہوںنے ترقی شرح پانچ سال کی سب سے بڑی گراوٹ کو لے کر مودی سرکار پر تلخ نکتہ چینی کی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی حالت بے حد باعث تشویش ہے ۔جی ڈی پی ترقی محض پانچ فیصدی تک محدود رہنا سستی کے لمبے عرصے تک بنے رہنے کے اشارے ہیں بھارت میں تیزی سے اضافے کے امکانات ہیں لیکن سرکار کے بد انتظامی کی وجہ سے معاشی سستی آگئی ہے ۔سابق وزیر اعظم نے اس کے لئے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو ذمہ دار ٹہرایا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سرکار بدلے کی سیاست بند کر کے اچھے لوگوں سے صلاح سے مسٹر سنگھ نے کہا کہ جی ڈی پی ترقی میں گراوٹ دکھاتی ہے کہ معیشت مندی کے بھنور میں پھنس گئی ہے ۔گھریلو مانگ میں نرمی ہے ۔کھپت 18مہینوں میں سب سے نچلے سطح پر ہے ۔ٹیکس محصول اضافہ بہت کم ہے ۔ٹیکس ذخیرہ گھٹا ہے سرمایہ کاروں میں خدشہ سے اقتصادی سستی سے نکلنا مشکل نہیں ہے ۔سابق وزیر اعظم نے سرکار پر اداروں کو برباد کرنے اور ان کی مختاری ختم کرنے کا بھی الزام لگایا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سرکار ریزرو بینک سے 1.76لاکھ کروڑ روپئے تو لے لی ہے لیکن اس کے سلسلے میں کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ایسے میں اتنی بڑی رقم سرکار کو دینے کے بعد مشکل سے نکل پانے کی ریزرو بینک کی صلاحیت کا بھی امتحان ہوگا ۔ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ میں سرکار سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بدلے کی سیاست چھوڑے اور سبھی دانشوروں ماہر اقتصادیات کا تعاون لے کر ہماری معیشت کو بحران سے باہر نکالے۔اقتصادی ترقی شرح ڈھلان کی نچلی سطح پر پہنچنے کے بعد اب دیش کی اہم ترین صنعت کی ترقی شرح بھی ایک سال میں گھٹ کر ایک تہائی کم ہو گئی ہے ۔جولائی میں آٹھ بڑی صنعتوں کی اضافی شرح گھٹ کر 2.1فیصدی سطح پر رہ گئی ہے پچھلے سال جولائی میں یہ 7.3فیصدی تھی پیر کو جاری اعداد و شمار میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان آٹھ بڑی صنعتوں میں کوئلہ ،کچا تیل ،قدرتی گیس ،ریفائنری ،کھاد،فولاد،سیمنٹ،اور بجلی آتی ہے ۔ان صنعتوں میں پیداوار میں 14.27فیصدی کا اشتراک ہوتا ہے ۔جولائی میں کوئلہ ،کچا تیل،قدرتی گیس،اور ریفائنری مصنوعات میں کمی درج کی گئی ہے دوسری طرف بھاجپا نے دیش کی اقتصادی حالت مشکل میں ہونے کے ڈاکٹر منموہن سنگھ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوںنے اپنے دس سال کے عہد میں کرپشن اور بھائی بھتیجا واد کے سبب معیشت کو گہرا نقصان پہنچایا ہے ۔کیونکہ مودی سرکار کے دوران معیشت کی بنیاد مضبوط ہوئی ہے اور دنیا میں دیش کا بھروسہ قائم ہوا ہے بھاجپا کے ترجمان سنبت پاترا نے کہا کہ یو پی اے سرکار کے دس برسوں کے طویل کال کھنڈ میں بھارت کو جس طرح آگے بڑھنا چاہیے تھا وہ آگے نہیں بڑھا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟