چار مرحلوں کے چناﺅ کے بعد سیاسی حریف چاروں خانے چت

لوک سبھا چناو ¿ میں پولنگ کے چار مرحلے گذرنے کے بعد دعو ¿ں اور امکانات کے درمیان سبھی سیاسی پارٹیوں نے ایک ایک سیٹ پر اپنی ضرب تقسیم کرنا شروع کردی ہے ۔اپوزیشن پارٹیاں پردے کے پیچھے کچھ مسئلوں پر آپسی اتفاق رائے بنانے کی کوشش کررہی ہیں تاک آخری مرحلوں میں تجزیوں کو بدلا جاسکے ۔چوتھا مرحلے کے چناو ¿ آتے آتے جس طر ح بیروزگار ی ایک باڑا اشو بن کر ابھراہے اس سے اپوزیشن کی امید وں پر پر لگنے لگے ہیں ۔چناو ¿ کے ابتدائی دور میں جس طر ح قومی سلامتی او ردہشت گردی دیش میں بڑا اشو بن کر ابھرہا تھا اور بھاجپا نے راشٹر واد کو اپنا چناوی ہتھیار بناکر جار حانہ مہم سے اپوزیشن کی ہوا نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔پچھلے ہفتے ایک سروے میں جو انکشاف ہوا ہے اس میں 28اعشارےہ 42فیصد لوگوں نے بیروزگاری پر تشویش ظاہر کی تھی اور 11اعشارےہ 74فیصد لوگوں کی نظر میں سکورٹی بڑااشو تھا اس سے پہلے مارچ میں پول کے مطابق دہشت گردی اور قومیت اہم اشوتھا ۔اپوزیشن کےلئے بیروزگاری اشو پر تشویش سے اپوزیشن کو ہمت ملی ہے کیونکہ مدھےہ پردیش ،راجستھان ،گجرات ،پنجاب ،دہلی ،جھارکھنڈ اور ساو ¿تھ کی ریاستوں میں بیروزگاری لوگوں کی اہم تشویش ہے ۔لیکن بھاجپا قومی سلامتی او رراشٹرواد کے اشو پر سوار ہوکر دوبارہ واپسی کی کوشش میں لگی ہے ۔وہیں کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن روزگار کو بڑا شو بنارہی ہے کانگریس صدر راہل گاندھی بیروزگاری کو لیکر لگاتار مودی سرکار پر حملہ آور ہے وہ چناو ¿ سے پہلے دوکروڑ روزگار کے مودی کے دعوے پر تفصیل طلب کرتے آرہے ہیں تو وہیں نوٹ بندی سے روز گار میں کمی کو لیکر مودی سرکار پر حملہ آور ہیں ۔کانگریس نے اپنے چناو ¿ منشور میں بیروزگاری کو بڑا اشو بنایاہے اور راہل گاندھی چناوی گھماسان میں اسے بھلانے کولیکر کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔مظفر پور میں ایک چناوی ریلی میں دعوی کیا کہ اب تک کہ چناو ¿ میں حریف چاروں خانے چت ہوگئے ہیں اور پانچویں مرحلے میں اور صاف ہوجائے گا کہ اپوزیشن کی ہار کتنی بڑی اور این ڈی اے کی جیت کتنی شاندار ہوگی ےہ لہر نہیں للکار ہے پھر ایک کے بعد مودی سرکار ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں مرکز میں سرکار بنانے کے لئے چناو ¿ نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ وہ اپنے ممبران کی تعداد بڑھانے کے لئے چھٹ پٹارہے ہیں مودی نے کہا ان مفاد پرست مہاملاوٹیوں کو سال 2019لوک سبھا چناو ¿ میں اتنی سیٹیں نہیں ملنے والی ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈر کا رتبہ حاصل کرپائے کیونکہ اپوزیشن لیڈر بننے کےلئے لوک سبھا کی کل سیٹوں کا 10فیصد حصہ جیتنا 
ضروری ہوتا ہے او رچار مرحلو ںکے چناو ¿ کے بعد صاف ہوگےاہے کہ انہیں اتنی سیٹیں ملنے والی نہیں ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟