بہا رمیں دو سابق وزراءاعلیٰ نائب وزیر اعظم کے خاندانوں کی ساکھ داﺅں پر لگی

بہار میں کبھی وزیر اعلیٰ کی شکل میں ریاست کی خدمت کرنے والے خاندانوں کے ساتھ سابق نائب وزیر اعظم کے خاندان کی ساکھ بھی اس لوک سبھا چناﺅ میں داﺅں پر ہے جنتا کی نظروں میں ان کی ساکھ کتنی بچی ہے یہ تو نتیجوں کے بعد پتہ چلے گا دیکھنا ہے کہ اس چناﺅ میں اپنی خاندانی وراثت کو کون بچا پاتا ہے ؟قومی سیاست کے اہم ترین لیڈر سورگیہ نائب وزیر اعظم جگ جیون رام کی لڑکی نیرا کمار پھر ساسا رام لوک سبھا حلقہ سے کانگریس کی امیدوار ہیں ۔وہ پندرہوں لو سبھا کی اسپیکر بھی رہ چکی ہیں ان کو کنبہ ذاتی طویل سیاسی تجربہ بھی ہے ۔ساسا رام حلقہ میں ان کے خاندان کو کافی مانا جاتا ہے اس حلقہ کی ترقی میں بابو جگ جیون رام کے ساتھ میرا کمار کا بھی بڑا اہم رول رہا ہے ۔وہیں سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی اس لوک سبھا چناﺅ میں گیا پارلیمنٹری حلقہ سے مہا گٹھ بندھن کے امیدوار ہیں 2014میں وہ جے ڈی یو کے امیدوار کے طور چناﺅ لڑئے تھے ۔اس چناﺅ میں ہارنے کے بعد ہی وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جیتن رام مانجھی کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنا کر ریاست کی کمان سونپ دی تھی بعد میں پارٹی نے ان سے نتیش کمار کے لئے عہدہ چھوڑنے کے لئے کہا تو انہوںنے انکار کر دیا اس کے بعد مانجھی کوپارٹی سے نکال دیا گیا ۔اسمبلی میں اکثریت نہ ثابت کر پانے پر انہیں 20فروری 2015کو استعفی دینا پڑا تھا بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو و سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی خاندان کا بھی اس چناﺅ میں سخت امتحان ہے ۔آر جے ڈی نے پاٹلی پتر سے لالو کی بیٹی میسا بھارتی کو میدان میں اتارا ہے ۔لوک سبھا چناﺅ 2014میں لالو خاندان کے خاص رہے رام کرپال یادو اور میسا بھارتی کے درمیان آمنے سامنے کی کڑی ٹکر ہے ۔وہیں دربھنگہ سے تین مرتبہ ایم پی رہ چکے کرتی آزاد کو بھاجپا سے اختلافات کے چلتے اپنا لوک سبھا حلقہ بھی چھوڑ کر جھارکھنڈ میں اپنا نیا حلقہ بنانا پڑا اس مرتبہ وہ کانگریس کے امیدوار کے طور پر دھن باد لوک سبھا حلقہ سے چناﺅ میدان میں ہیں ۔بہار کے سابق وزیر اعلیٰ سورگیہ کیدار پانڈے کے پوتے ششرت کیدار کو کانگریس نے بالمی کی نگر لوک سبھا حلقہ سے امیدوار بنایا کیدار پانڈے چمپارن حلقہ کے ایک بڑے با اثر لیڈر تھے ۔کیدار کے لڑکے سورگیہ منوج پانڈے کے بعد ان کے پوتے ششرت کیدار نے سیاست میں قدم رکھا ہے ۔دیکھیں یہ نئے امیدوار اپنے خاندانوں کی ساکھ بچانے میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!