کیاپی ایم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ ہو سکتی ہے ؟

سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹرایبنل (کیٹ)کی بنچ نے بنگلورو میں الیکشن کمیشن کے آئی اے ایس افسر محمد محسن کی معطلی کے حکم پر روک لگا دی ہے ۔اڑیشہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ہیلی کوپٹر کی جانچ کرنے پر انہیں معطل کر دیا گیا تھا ۔بتا دیں کہ چناﺅ کمیشن نے اڑ یشہ کے سنمبل پور میں ایس پی جی یافتہ پی ایم مودی کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کو لے کر ''ذمہ داری کو باقاعدگی سے نہ نبھانے''کے الزام میں آئی ایس محسن کو معطل کر دیا گیا تھا ۔چناﺅ کمیشن کی جانب سے جاری حکم کے مطابق کرناٹک کیڈر کے 1996کے بیچ کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نے 16اپریل کو ایس پی جی سیکورٹی سے جڑے الیکشن کمیشن کے حکم کی تعمیل نہیں کی وزیر اعظم نریندر مودی 16اپریل کو ایک چناﺅی ریلی کو خطاب کرنے کے لئے سنمبل پور گئے تھے ۔کیٹ کی بنچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے چار دیگر معاملوں میں نوٹس جاری کر معاملے کی اگلی سماعت 6جون مقرر کی ہے ۔اپنے حکم میں کیٹ کے ممبر (جڈیشیل )ڈاکٹر کے سی سریش نے پایا کہ ایس پی جی سیکورٹی پائے لوگوں کو لے کر ایک فرمان ہے کہ کچھ یقینی بنیاد پر انہیں کچھ چیزوں سے چھوٹ حاصل ہے ۔کیٹ نے عرضی گزار کو وکیل کی عرضی کا بھی نوٹس لیا ہے ۔جس میں انہوںنے کہا کہ ایسی خبریں تھیں کہ وزیر اعظم کے قافلے سے بھاری سامان اتاریا گیا ۔اور انہیں دوسری گاڑیوں میں لے جایا گیا ۔اس میںکیا تھا؟پر سوال اُٹھائے گئے لیکن ممکنہ طور پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔کیٹ نے کہا کہ چناﺅ کارروائی کے دوران ایس پی جی کی سیکورٹییافتہ لوگوںکو سرپرستی اور سیکورٹی کے پختہ یقین دہانی دستیاب کرانے کے باوجود یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کچھ بھی اور سب کچھ کرنے کے اہل ہیں ۔کانگریس نے محسن کے خلاف چناﺅ کمیشن کی کارروائی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے افسر شاہی کو سزا دی اس کے تحت وزیر اعظم کی گاڑی کی جانچ سے چھوٹ نہیں ہے ۔پارٹی نے پوچھا کہ مودی ہیلی کاپٹر میں جو لے جا رہے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ بھارت کے لوگ اسے دیکھیں ۔عام آدمی پارٹی نے ٹوئٹ کر کے مودی پر طنز کسا ۔اس نے پوچھا کہ وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کرنے والے افسر کی معطلی چوکیدار اپنے ہی محفوظ سیل میں رہتا ہے کیا چوکیدار کچھ چھپانے کی کوشش کر رہا ہے ۔جن گائڈ لائنس کا تذکرہ چناﺅ کمیشن نے اپنے حکم میں کیا اس میں اس بارے میں کوئی واضح جانکاری نہیں ہے اس میں کہا گیا ہے کہ پابندیوں سے چھوٹ صرف وزیر اعظم اور دیگر سیاسی لوگوں کو ملے گی جنہیں کٹر پسند یا دہشت گردانہ سرگرمیوں سے جان کو خطرہ ہے ۔اسی وجہ سے انہیں ہائی سطح کی سیکورٹی کی ضرورت ہے ۔اور جن کی سیکورٹی ضرورتیں آئینی تقاضوں یا پارلیمنٹ یا آئینی اجلاسوں کے قوانین سے مقرر ہوتی ہیں اپوزیشن نے چناﺅ کمیشن کے اس قدم کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ گاڑی کی جانچ کرنے کا اپنا کام کر رہے ایک افسر کو چناﺅ کمیشن نے معطل کر دیا ہے ۔جس قاعدہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ وزیر اعظم کو کوئی چھوٹ نہیں دیتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟