دہلی کی جنگ سہ رخی ہونے سے کس کو فائدہ ؟

راجدھانے دہلی کے لوک سبھا چناو ¿ کے لئے تصویر صاف ہوگئی ہے کہ 26اپریل کو نام واپسی کا آخری دن گذنے کے بعد کانگریس اور عام آدمی پارٹی میں اتحاد نہ ہونے سے دہلی میں مقابلہ سہ رخی ہوگیا ہے 12مئی کو دہلی کی ساتوں سیٹوں پر 1.43کروڑ ووٹر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے پچھلے تین مہینے سے کانگریس او رآپ کے درمیان کو اتحاد کو لیکر بحث اور فارمولہ نکالنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں ۔آخر یہ اتحاد کیوں نہیں ہوا؟کیا تھی پردے کی پےچھے کی کہانی ؟اس میں صاف ہے کہ اتحاد کو لیکر کانگریس کا رخ تھا کہ صرف دہلی کے لئے بات ہو جبکہ عام آدمی پارٹی چاہتی تھی اگر پنجاب ،گوانہیں تو ہریانہ اور چنڈ ھی گڑھ شامل ہو ۔کانگریس بڑی پکچر دیکھ رہی تھی ان کے نشانہ پر لوک سبھا کے ساتھ ساتھ 2020میں ہونے والا دہلی اسمبلی کا چناو ¿ بھی ہے ۔4-3فارمولہ پر بھی بات چلی لیکن کجریوال کی چنڈھی گڑھ ،ہریانہ کو اتحاد میں شامل کرنے کی زد سے ٹوٹ گئی اب دہلی میں بھاجپا کانگریس اور عآپ کا تکونہ مقابلہ ہوگا اور ساتوں سیٹوں پر 164امیدور مید ان میں ہونگے اب اس طرح کے حالات بن گئے ہیں دہلی میں عآپ پارٹی کی دوپارٹیوں سے محاظ آرائی کرنی پڑےگی ایک طرف بھاجپا کو ہرانے کے لئے پارٹی لڑے گی دوسری طرف مودی مخالف ووٹوں کو بٹنے سے روکنا ہے ۔کانگریس کی حکمت عملی صاف ہے اس نے اپنے مضبوط امیدوار میدان میں اتارے ہیں اقلیت اور دلت ووٹ ہماراہے یہ دعوی کانگریس کے بڑے نیتا نے کیاہے عآپ کو کچھ سیٹیں مل بھی گئی تو وہ زیادہ معاملہ نہیں ہوگا جبکہ کانگریس مرکزی سر کار میں بڑا رول نبھا سکتی ہے ۔وہیں عآپ پارٹی کو بھروسہ اس نے پچھلے چار پانچ سالوں میں مضبوط کیڈر بنایا ہے اور اس کے پوری دہلی میں ورکروں کا جال بچھاہے اس لئے وہ اقلیتوں دلتوں کا بھروسہ بھی جیتے گئی بھاجپا کو ہرانے کی پوزیشن میں وہیں ہے عآپ کے لئے چنوتی ہے یہ چناو ¿ قومی اشوز پر ہورہاہے اس کے لئے مفید پوائنٹ یہ کہ اس چناو ¿ میں زیادہ تر ریاستوں میں علاقائی پارٹیاں بی جے پی سے لوہا لےتی نظر آرہی ہے ۔کانگریس نے ایک بار پھر وزیر اعلی اروند کجریوال پر ان کی پارٹی کو بھاجپا کی بی ٹیم قرار دیا ہے ۔چاندی چو ک لوک سبھا حلقہ سے کانگریس امید وار جے پرکاش اگروال ،بھاجپا کے ڈاکٹر ہرش وردھن کو ٹکر دینے کی پوزیشن میں ہے ۔ساو ¿تھ دہلی سے عآپ کے امید وار گوروچڈھا بھی اپنا مقابلہ بھاجپا سے مان رہے ہیں اس معاملہ میں کانگریس امید وار بھی پےچھے نہیں ہے ان کا کہنا ہے کہ تمام سروے میں آپ تیسرے نمبر پر ہے پارٹی کے ترجمان جیتندر کوچر کہتے ہیں کہ دہلی کے لوگوں کو پتہ ہے کہ مرکز میں کانگریس کا اقتدار قائم ہونا ہے اس لئے کانگریس کا سیدھامقابلہ بھاجپا سے ہے پارٹی ہرسیٹ پر بھاجپا کوٹکر دے رہی ہے ۔بھاجپا کے دونوں ہاتھوں میں لڈ و ہے اس کا اندازہ ہے کہ دہلی کی اس چناوی جنگ میں کانگریس اور عآپ پارٹی ایک دوسرے کے ووٹ کاٹے گی اور اس کا فائدہ بھاجپا کو ہوگا اور وہ سہ رخہ مقابلہ سیدھی نکل جائے گی ۔2014کے عام چناو ¿ میں تینوں پارٹیوں ووٹ فیصد کا تجزےہ کیا جائے تو سب سے زیادہ ووٹ 46.6فیصد بھاجپا کو ملے تھے ۔کانگریس کو 15.2اور عآپ کو 33.1فیصدی ووٹ ملے اگر کانگریس اور عآپ کے ووٹ جوڑ دیئے جائے تو یہ نمبر 41.3فیصد ہوجاتاہے جو بھاجپا سے قریب 2فیصد زیادہ ہے کانگریس بھاجپانے اپنے پرانے چہروں پر داو ¿ لگایاہے بھاجپا بھی آخری وقت تک دونوں پارٹیوں کے داو ¿ں کو پرکھتی رہی ہے ۔دلت ایم پی اودت راج کا ٹکٹ کٹنے سے فیصلہ بھاجپا کے لئے بھاری نہ پڑ جائے ؟کل ملاکر کانگریس اور عآپ کے الگ الگ لڑنے سے بھاجپا کے لئے لڑا ئی تھوڑی آسان ضرور نظر آرہی ہے مگر کانگریس نے جس طرح واپسی کی شش کررہی ہے اس بھاجپا راہ ضرور مشکل ہوئی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟