چوتھے مرحلے میںNDA کو چاہیے 79%اسٹرائک ریٹ

بھارتےہ جتنا پارٹی کے سینئر لیڈر ومرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ دیش میں بھاجپا کی آندھی چل رہی ہے جس میں اپوزیشن کنبہ کی طرح اڑ جائے گی ۔وہ بستی میں چناوی ریلی سے خطاب کر رہے تھے کہا کہ تین مرحلے میں ہوئے پولنگ رجھان سے اپوزیشن گھبراگئی ہے اور ان میں مایوسی پھےل گئی ہے ۔ دیش میں بھاجپا کی سنامی چل رہی ہے لوک سبھا چناو ¿ کے چار مرحلے پورے ہوچکے ہیں چوتھے مرحلے میں 14ریاستوں میں 71سیٹوں پر ووٹ پڑے ہیں انہیں سیٹوں کے دم پر بھاجپا کو اپنے دم پر اکثریت اور این ڈی اے کو زبردست کامیابی ملتی تھی تب این ڈی اے نے ان 71سیٹو ں پر 79فیصدی قبضہ کیا تھا ان میں سے 45سیٹےں بھاجپانے جیتیں تھی ۔چوتھے مرحلے میں کئی دلچسپ مقابلے ہوئے ہیں۔ممبئی ،نارتھ ، سینٹرل لوک سیٹ پر مراٹھی او رمسلم ووٹ فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں جہاں بھاجپا کی موجودہ ایم پی پونم مہاجن اور کانگریس سے سورگیہ سنیل دت کی بیٹی پریہ دت کے ساتھ مقابلہ ہے سال 2014میں پونم مہاجن نے پریہ دت کو ہرایاتھا ۔پونم اپنے پانچ سالہ کاموں پر ووٹ مانگ رہی ہیں جبکہ پریہ دت کا کہنا ہے کہ ان لڑا ئی جمہوریت بچانے کیلئے ہے ووٹر آبادی تناسب کے مطابق ،چناو ¿حلقے میں مراٹھی باشندوں کی بالادستی ہے ،اس کے بعد مسلمان نارتھ ہندوستانی ،گجراتی او رمارواڑی ،عیسائی اور ساو ¿تھ انڈین رہتے ہیں ۔2014میں پونم مہاجن نے اس وقت کے ایم پی پریہ دت کو اےک لاکھ چھیاسی ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا دیکھیں کیا پریہ دت پونم سے اس مرتبہ سیٹ چھین سکتی ہے ؟ممبئی نارتھ لوک سبھا سیٹ ایسا حلقہ ہے جہاں بھاجپا کے موجودہ ایم پی گوپال شیٹی کے خلاف کانگریس کو ہی امید وار طے نہیں کرپائی تھی ۔لیکن فلم اداکار ار ملا ماتونڈکر کو اس یٹ سے امید وار بنائے جانے سے کانگریس اب مقابلہ میں آتی دکھائی دے رہے ہے یہ رےاست میں بھاجپا کی سب سے پختہ سیٹوں میں ایک ہے اور سابق کونسلر کئی بار ممبر اسمبلی رہے شیٹی نے 1914کے عام چناو ¿ میں ممبئی کانگریس چیف سنجے نروپم کو 4.46لاکھ ووٹوں سے ہرایا تھا ۔اس مرتبہ چناو ¿ نہ لڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی اس کے بعد کانگریسیوں میں مایوسی پےدا ہوگئی تھی انہوں نے کہا کہ ماتوند کر نے سیاسی اشو کو لیکر اپنی سادگی سے بات رکھنے سے کئی لوگوں کو چوکادیاہے ۔اب یہ بھی صاف کردیاکہ بھاجپا کو یہاں چنوتی کا سامنا کرنا پڑے گا اور ےہ سیٹ اس کے لئے آسان ہونے والی نہیں ہے ممبئی کی 6لوک سبھا سیٹوں کی اگر باتیں کریں تو ساو ¿تھ ممبئی سب سے اہم ترین سیٹ ہے ۔یہاں ریاستی کانگریس صدر ملند دیو ڑا میدان میں ہےں ۔ان کامقابلہ شیوسینا کے موجود ایم پی اروند ساونت سے ہے اس مرتبہ ان کی پوزیشن مضبوط نظر آرہی ہے ۔ایم این ایس اس مرتبہ کانگریس ۔این سی پی کی حمایت میدان سے باہر ہے ۔اب ایک طرف فلم ستارے کی بات کرتے ہیں ۔چنڈی گڑھ سیٹ پر بھاجپا نے ایک مرتبہ پھر کرن کھیر کو میدان میں اتار اہے ان کا مقابلہ کانگریس کے سینئر لیڈر پون کمار بنسل سے ہے ان کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی امید وار وسابق وزیر ہرموہن دھون بھی مید ا ن میں ہے بھاجپا کی امیدو ار کرن کھیر کو پارٹی کے اندر سے ہی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔پارٹی میں ٹکٹ کو لیکر کھینچ تان چل رہی تھی بھاجپا کے ٹکٹ کے لئے کئی مضبوط دعوےدار تھے کرن کھیر کو جہاں ایک طرف پون کمار بنسل ہر موہن دھون سے مقابلہ کرنا ہوگا وہیں پارٹی کے اندر ناراضگی بھی برداشت کرنی ہوگی ۔سال 2014کے لوک سبھا چناو ¿ میں آپ پارٹی نے فلم اسٹار گل پناگ کو میدان میں اتار کر چنوتی پیش کی تھی ۔اس مرتبہ چنڈی گڑھ کا مقابلہ سخت ہوگا کرن کھیر کو جیتنے کے لئے پورا دم خم لگا نا ہوگا اب ہٹ کر ہم ایک اور بہت مقبول مقابلے کی طرف بڑھتے ہیں یہ اترپردیش کا شہر اناو ¿ کا مقابلہ ۔بھاجپا اور کانگریس کے درمیا ن مانی جارہی چناوی لڑاکو اتحاد نے تکونہ مقابلہ میں بدل دیاہے یہاں مودی لہر میں 2014میں جیتی بھاجپا اس مرتبہ ووٹ بینک میں بکھرا و ¿ سے پریشان ہے تو 2009میں ریکارڈ توڑ ووٹ سے جیتنے والی کانگریس پھر مودی فیکٹر او رگٹھ بندھن سے پریشان ہے بہر حال نتیجہ کچھ بھی ہو لیکن اس مرتبہ یکطرفہ پولنگ کے آثار نہیں ہے ۔پچھلے چناو ¿ میں سپا ،بسپا الگ الگ چناو ¿ لڑی تھی اور نو لاکھ سے زےادہ ووٹ حاصل کئے تھے ۔اس مرتبہ دونو ںساتھ ہیں اس سے چناوی تجزےہ بدل سکتے ہیں گٹھ بندھن نے یہاس ے ارون شنکر شکل عرف منا مہاراج کو میدان میں اتار اہے بڑی پارٹیوں میں اکیلے برہمن امید وار ہونے اور سپا بسپا کے ووٹ بینک کے سہارے وہ سخت چنوتی بنتے نظر آرہے ہیں وہیں بھاجپا موجود ہ ایم پی ساکشی مہار اج پر ہی بھروسہ جتایاتھا ۔بھاجپا مودی لہر اور راشٹر واد اشو کے سہار ے چناوی لڑائی کو آسان مان رہی ہے حالانکہ بھاجپا روایتی بڑی برادری ووٹ بینک گٹھ بندھن امید وار کی سیندھ ماری اور مسلم ووٹر وں میں اتحاد کو لیکر اس کی پریشانی بڑھا ئے ہوئے ہیں کانگریس نے اننو ٹنڈن کو چناو ¿ میدان میں اتار ا ہے ۔ان کے ٹرسٹ کے ذریعہ سے غریبو ں،بیمار وں ،آگ متاثرین کی مدد کو دیکھتے ہوئے جیت کی امید کررہی ہے ۔حالانکہ مسلمان اور نو اعلی ذاتوں کے ووٹوں میں بکھراو ¿ںسے تشویش بڑھی ہوئی ہے ۔پچھلی بار بھی انہیں تینوں امیدوار وں میں لڑا ئی ہوئی تھی ۔گذشتہ چناو ¿ میں چوتھے مرحلے میں بھاجپا اڈیشہ میں خالی ہاتھ رہی تھی ۔مغربی بنگال میں محض ایک سیٹ ملی تھی پارٹی کو ان دونوں ریاستوں میں اپنی سیٹیں بڑھانے کی چنوتی ہوگی پارٹی کے لئے خوش آئیں صورتحال ان ریاستوں میں اس کی بلا تنازعہ دوسری طاقت بن جانا ہے ۔حالانکہ دوسری طرف پچھلے چناو ¿ کے برعکس پارٹی کو بہار ،جھارکھنڈ او راترپردیش میں مضبو ط گٹھ بندھن کا سامنا کرپڑے گا ۔اس کے علا وہ پارٹی راجستھان ،مدھیہ پردیش جیسی ان ریاستوں میں کانگریس سے سیدھی چنوتی ملے گی جہاں اب وہ اقتد ار میں نہیں ہے ۔
(انل نریندر)


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟