باپ بیٹے کی پارٹی ایک -چناﺅ الگ الگ

چھندواڑہ بھلے ہی دیش کا اکیلا ایک ایسہ پارلیمانی حلقہ ہے جہاں باپ بیٹے ایک ساتھ ایک پارٹی سے الگ الگ چناﺅ لڑ رہے ہیں ۔والد اسمبلی کے لئے اور بیٹا لوک سبھا کے لئے میں بتا رہا ہوں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کملناتھ کے بارے میں ۔وہ اسمبلی کے لئے چناﺅ لڑ رہے ہیں بلکہ ان کے بیٹے نکل ناتھ جو لوک سبھا کے لئے چناﺅ لڑ رہے ہیں ۔لیکن دونوں ایک ساتھ چناﺅ کمپین میں لگے ہیں اور دونوں کا ہی وکاس چناﺅی اشو ہے ۔چھندواڑہ پالیمانی حلقہ کی چالیس سال سے کملناتھ اور ان کا خاندان نمائندگی کرتا آرہا ہے کملناتھ وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے اس حلقہ سے نو مرتبہ چناﺅ میں کامیاب ہو چکے ہیں ۔صرف ایک مرتبہ 1977میں ضمنی چناﺅ میں بھاجپا نیتا سندر لال پٹوا کامیاب ہوئے تھے اس مرتبہ چھندواڑہ پالیمانی حلقہ میں وکاس کا ہی اشو چھایا ہوا ہے ۔کملناتھ یوں تو ریاست میں کانگریس کے تمام لوک سبھا امیدواروں کے لئے چناﺅ مہم چلا رہے ہیں مگر بیچ بیچ میں چھندواڑہ اسمبلی حلقہ میں بھی آجاتے ہیں ۔کملناتھ کو وزیر اعلیٰ کا حلف لینے کے بعد چھ مہینے کے اندر ممبر اسمبلی منتخب ہونا ضروری ہے ۔اس لئے چھندواڑہ میں اسمبلی کا ضمنی چناﺅ ہو رہا ہے ۔یہ سیٹ ممبر اسمبلی دیپک سکسینا نے استعفیٰ دے کر یہ سیٹ کملناتھ کے لئے خالی کی ہے ۔وزیر اعلیٰ کے لڑکے نکلناتھ چھندواڑہ لوک سبھا چناﺅ میں اپنی سیاسی پاری کا آغاز کر رہے ہیں وہ چناﺅی ریلیوں میں کہتے ہیں کہ اپنے والد کملناتھ کی سیٹ کی نمائندگی کرنا بڑی چنوتی ہے وکاس کی جو لہر چل رہی ہے اسے جاری رکھیں گے کانگریس جہاں چھندواڑہ ماڈل کا ذکر کر رہی ہے وہیں بھاجپا مودی کے وکاس ماڈل کا تذکرہ کرنے میں لگی ہے کل ملا کر یہاں چناﺅ میں دو نیتاﺅں کے وکاس ماڈل آمنے سامنے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟