بھاجپا کے قلعے ہماچل کو کانگریس بھید پائے گی ؟

لوک سبھا چناو ¿ میں ہماچل پردیش کی کل 4سیٹوں کے لئے دونوں بھاجپا اور کانگریس نے پوری اپنی طاقت جھونک دی ہے ریاست کے تمام بڑے نیتاو ¿ں اور انکے لڑکو ںکی اس چناو ¿ میں ساجھیداری کانگریس کے امیدوار جیتے یا نہ جیتے لیکن پردیش کے تما م بڑے نیتا و ¿ں نے اپنے لڑکو ں کو پارٹی میں جگہ ضرور دلادی ہے ۔سوال یہ ہے کہ یہ بیٹے ان چاروں سیٹوں پر اپنے والد کی عز ت بچاپائیں گے یانہیں ؟بیٹا ہی نہیں سابق وزیر سکھرام نے اپنے پوتے تک کو پارٹی کا ٹکٹ دلوادیا بے شک اس کے لئے انہیں اس عمر میں اپنی وفاداریاں بدلنے کے الزام جھلنے پڑرہے ہیں وہ بھاجپا میں تھے لیکن اپنے پوتے کی خاطر کانگریس میں شامل ہوگئے ۔سکھرام کے بیٹے ریاستی حکومت میں بجلی منتری ہیں انہوں نے کبینٹ سے استعفی دینے سے انکا کردیا ہے بھاجپا کے لئے اب نہ اگلے جاتے ہیں او رنہی نگلے جارہے ہیں اس مرتبہ لوک سبھا چناو ¿ سے پہلے کانگریس پارٹی کی کنبہ پرستی کو زور دار ہوا دی ۔ان نیتاو ¿ں نے اپنے لڑکوں کیلئے 2022اسمبلی چناو ¿ کیلئے لائنچنگ پیڈ کا انتظام ضرور کیا ہے کیونکہ معا ملہ راہل گاندھی کو پی ایم بنانے کا ہے اسلئے اعلی کمان نے بھی کوئی حیل حجت نہیں کی ۔فروری کے مہینہ میں اعلی کمان نے پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر سکھوندر سنگھ سکھو کو عہد ہ سے ہٹاکر آنند شرما کے قریبی کلدیپ سنگھ راٹھو کو ذمہ داری سونپ دی ۔ایسے میں ویر بھدر سنگھ سمیت پارٹی کے بڑے نیتاو ¿ں کو اپنے اپنے لڑکوں پارٹی میں جگہ دلانے کا موقع مل گیا پارٹی کے بکھرے کبنہ اکٹھا کرنے کے لئے کلدیپ سنگھ راٹھور نے بھی لڑکوں کو بھی پارٹی میں جگہ دینے کی کنجوسی نہیں برتی ۔ہماچل پردیش میں سب سے اہم سیٹ ہمیر پور کی ہے یہاں سے بھاجپا کے چےف وہپ انوراگ ٹھاکر بھاجپا کو تین بار جتا چکے ہیں اور اس مرتبہ بھی بھاجپا نے ان پر بھروسہ جتایا ہے ۔ایسے میں اگر بھاجپا کی روایتی یا ہاٹ سیٹ کہا جائے تو بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا بھاجپا کے مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا اور سابق وزیر اعلی پریم کمار دھومل بھی اسی چناوی حلقہ سے تعلق رکھتے ہیں ےہ سیٹ پردیش کا ایس درگ ہے جسے پچھلے کئی چناو ¿ میں کانگریس فتح نہیں کرپائی ۔اوناکے وکر م سنگھ 1996میں کانگریس ایم پی بنے تھے سنہ 1967سے اب تک ہوئے لوک سبھا چناو ¿ میں کانگریس 5بار ایک بار جنتا پارٹی تو 9بار بھاجپا یہاں کامیاب ہوئی ۔کانگریس پارٹی یہاں سے تجرباتی طور پر امید وار بدلتی رہی ہے لیکن اس کے باوجو د کامیابی نہیں ملی ۔اس سیٹ پر ذات برادری کے تجزیہ ہمیشہ سے حاوی رہے ہیں ۔اسے کے پیش نظر انتخابات میں پارٹیاں ٹکٹ بھی بانٹتی رہی ہیں یہ علاقہ راجپو ت اکثریتی مانا جاتاہے بھاجپا ک انوراگ ٹھاکر شاید اسی وجہ سے یہا سے تین بار چنے گئے ہیں اس سے پہلے بلاس پور کے شریش چندیل بھی تین بار اس حلقہ کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔پریم کمار دھومل بھی ایم پی رہے ہیں دیکھنا ہوگا بھاجپا کے اس قلعہ کوکیا اس بار بھید پائے گی ؟

(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟