بھاجپا کو 400 سیٹیں ملیں گی اور کانگریس کو 50 بھی نہیں

لوک سبھا چناﺅ کے چوتھے مرحلے کی پولنگ ختم ہو گئی ہے ۔اس مرحلے میں 72پارلیمانی سیٹوں پر ووٹ پڑنے کے بعد اب کل ملا کر 304لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ پڑ چکے ہیں ۔اور ای وی ایم میں نتیجے بند ہو گئے ہیں ۔سبھی پارٹیاں اپنا اندازہ لگانے میں لگ گئی ہیں ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو دعوی کیا تھا کہ ان چناﺅ میں کانگریس کو پچاس سیٹیں بھی نہیں ملیں گی ۔شیو سینا چیف ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ہوئی ممبئی کی ایک ریلی میں انہوںنے یہ دعوی کیا تھا وہیں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ دیش کے ہر شہری اور ووٹر کی ایک ہی خواہش ہے کہ نریندر مودی پھرسے وزیر اعظم بنیں اب کوئی بھی طاقت انہیں وزیر اعظم بننے سے روک نہیں سکتی ۔اب بھاجپا پورے دیش میں 400لو ک سبھا سیٹیں جیتے گی ۔وہیں کانگریس کے سینر لیڈر پی چتمبرم نے دعوی کیا کہ چار مرحلوں کے بعد کانگریس اور اس کے ساتھیوںنے بھاجپا این ڈی اے پر قابل قدر بڑھت بنا لی ہے ۔انہوںنے وزیر اعظم کے دعوی کے پس منظر میں یہ رائے زنی کی ہے ۔واضح ہو کہ پچھلے چناﺅ میں کراری شکست کا سامنا کرنے والی کانگریس نے اس مرتبہ حکمت عملی بدلی اور ورکروں میں جوش بڑھانے کے لئے اپنے کئی سرکردہ لیڈوں کو چناﺅی میدان میں اتارا ۔پارٹی کے سرکردہ نیتاﺅں کے اہم کردار چناﺅی انتظام میں ہوتا ہے کانگریس پارٹی نے اس مرتبہ جن سرکردہ نیتاﺅں کو میدان میں اتارا ہے ان میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت اور دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت وغیرہ درجنوں نیتا شامل ہیں ۔کانگریس کے سینر لیڈر جے رام رمیش نے آنند شرما کی ایک ریلی میں دعوہ کیا کہ تیسرے مرحلے تک دیش کی 300سے زیادہ سیٹوں پر چناﺅ ختم ہو چکے ہیں ۔ان میں جو رخ سامنے آیا ہے نریندر مودی سرکار کی مرکز سے جانے کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے ۔انہوںنے آگے کہا کہ وزیر نریندر مودی کے چال ڈھال اور ہاﺅ بھاو سے ہار کا ڈر صاف دکھائی دینے لگا ہے انہوںنے کہا کہ مودی سرکار پچھلے پانچ برسوں کے عہد میں دھوکہ ،دھمکی،اور ڈرامہ بازی پر چلی مودی جی نے کبھی غلطی سے بھی سچ نہیں بولا اور لوگوں کو بے وقوف بناتے رہے ۔چھوتھا مرحلہ بھاجپا اور ان کے ساتھیوں کے لئے انتہائی اہم ترین تھا ۔کیونکہ یہاں سے ان کی پوزیشن مضبوط ہوتی ہے ۔اب جب ای وی ایم کھلیں گی تو کس کا مستقبل صحیح ثابت ہوتا ہے یہ دیکھنے کی بات ہے۔

(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!