انڈیا کی آئرن لیڈی اندرا گاندھی!

بدھوار 31اکتوبر کو اندرا گاندھی کی 34ویں برسی تھی ۔یہ دیکھ کر دکھ ہوا کہ سوائے کانگریس پارٹی کے ان کی برسی چنندا اخباروں میں اشتہارات تھے ان اخباروں  نے ان کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں شائع کیا ۔ساری توجہ سردار پٹیل کی وسیع مورتی پر لگی رہی یہ وقت بھی ہو سکتا ہے ۔بھاجپا سرکار اندرا جی کو یا د تک کرنا نہیں چاہتی اور انہیں بھلانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔اندرا بھارت کے لحاظ سے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے پس منظر میں بھی بے حد اہم شخصیت تھیں ۔صرف اس لئے نہیں کہ وہ بھارت کی پہلی ایسی طاقتور خاتون وزیر اعظم تھیں جن کے بلند حوصلے کے آگے پوری دنیا نے گھٹنے ٹیک دیے تھے۔وہ ان کے بلند حوصلے ہی تھے جن کی بدولت بنگلہ دیش ایک آزاد ملک کی شکل میں وجود میں آیا ۔بھارت نے ان کی حکومت میں پہلی بار خلا میں جھنڈا اسکوائڈرن لیڈر راکیش شرما کی شکل کی شکل میں تھا ۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے پنجاب میں پھیلی انتہا پسندی کو کچلنے کے لئے سخت فیصلہ لیتے ہوئے مشکل سے مشکل قدم اُٹھانے سے پرہیز نہیں کیا ۔بیشک ان کے فیصلے کے لئے انہیں اپنی جان کی قیمت چکانی پڑی۔وہ اندرا ہی تھیں جنہوں نے بھارت کو نیو کلیائی طاقت کفیل بنانے کی طرف بڑھایا سیاسی سطح پر چل رہی ان کی کئی اشو کو لیکر تنقید ہوتی تھی لیکن ان کے سیاسی حریف بھی سخت فیصلہ لینے کی قابلیت کو در کنار نہیں کرتے تھے۔ یہی چیزیں ہیں جو انہیں آئرن لیڈی کے طور پر بنائے ہوئی تھی۔1971میں بھارت پاک کے درمیان جنگ اور اندرا گاندھی کے ہمت والے فیصلے کو پوری دنیا یوں ہی نہیں یاد کرتی1971کی لڑائی کے بعد دنیا کے نقشے پر بنگلہ دیش کا عروج ہوا ۔پاکستان کی سرکار نے مشرقی پاکستان کے لوگوں اور نیتائوں نے بھارت سے مدد مانگی ۔اندرا گاندھی کی رہنمائی والی کانگریس سرکار نے مدد دینے کا فیصلہ کیا۔اندرا گاندھی نے صبوتوں کا حوالہ دے کر بتایا کہ بھارت سرکار کا فیصلہ دلائل پر مبنی تھا ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خاموشی کا مطلب ہی نہیں تھا۔مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستا ن کی فوج بے رحمانہ طریقے پر ظلم ڈھا رہی تھی پاکستان  کہ اپنی ہی فوج اپنے شہریوں کو نشانہ بنا رہی تھی ۔فوج کے جوانوں کو ہزاروں بنگلہ عورتوں کی آبرو ریزی کی اور قتل کیا۔ساری دنیا تماشا دیکھتی رہی ۔اپنے فیصلے کا بچائو کرتے ہوئے اندرا جی نے سوال کرنے والے سے پوچھا کہ جب جرمنی میں ہٹلر کھلے عام یہودیوں کا قتل کر رہا تھا،مرد عورتوں یہاں تک کہ بچوں کو گیس چیمبروں میں بھیج کر مار رہا تھا اس وقت مغربی ممالک خاموش تو نہیں بیٹھے ۔دوسرے دیش ہٹلر کے خلاف کھڑے ہوئے کچھ اسی طرح مشرقی پاکستان میں حالات بن چکے تھے ۔اور ان کے سامنے مداخلت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔آج ایودھیا میں رام مندر کا اشو چھایا ہوا ہے آج اگر اندرا جی ہوتیں تو وہ رام مندر بنانے کا سخت فیصلہ لیتیں ۔جب انہوں نے پاکستا میں ہندوستانی فوج بھیجی ۔انہوں نے ووٹ بینک کی سیاست کو در کنار کر دیا ۔اور بھارت کے مفاد میں تھا وہ فیصلہ کیا۔وہ انسانیت کے مفاد میں تھا۔بیشک اندرا جی نے امرجنسی لگانے،آپریشن ،بلو اسٹار جیسی غلطیاں کیں جس کے نتیجے می ضروری ایکشن لینے میں کبھی پرہیز نہیں کیا۔ایسی آئرن لیڈی کی قربانی کو بھلایا نہیں جا سکتا ۔بیشک آج ان کی یادوں کو بھلانے کی پوری کوشش ہو رہی ہے۔لیکن دیش کی جنتا اندا جی کو کبھی بھلا نہیں سکتی پتہ نہیں کہ بھارت کو کبھی دوسری آئرن لیڈی نصیب ہوگی یا نہیں ہم اندرا جی کی 34ویں برسی پر انہیں گلہائے عقیدت پیش کرتے ہیں۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟