میٹ تاجر معین قریشی کا کیا ہے سی بی آئی سے لنک

دیش کی سب سے بڑی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی میں جو دنگل جاری ہے اس کے تار کہیں نہ کہیں میٹ کاروباری معین قریشی سے جڑتے ہیں آخر کون ہے یہ معین قریشی؟ جانے مانے دون اسکول اور سینٹ اسٹیفن کالج میں پڑھے لکھے اترپردیش کے رام پور کے باشندے معین قریشی حالانکہ دہلی میں برسوں سے سرگرم تھے لیکن ایک خاص حلقہ کے باہر ان کا نام تب سرخیوں میں آیا جب سال2014 میں محکمہ انکم نے ان کے چھترپور گھر، رامپور اور دوسری پراپرٹیز پر چھاپہ مارے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان جگہوں پر حکام کو نہ صرف کروڑوں روپے نقد ملے بلکہ قریشی اور دوسرے اہم لوگوں کی بات چیت کے ٹیپ بھی برآمد ہوئے جو شاید میٹ ایکسپورٹ اور مبینہ حوالہ آپریٹر نے خود ہی ریکارڈ کئے تھے۔ پالیسی ۔ پیرالیسس اور گھوٹالوں کے کئی طرح کے الزام جھیل رہی یوپی اے 2 سرکار کو ایک خفیہ غیر ملکی ایجنسی نے دوبئی سے ایک غیر ملکی بینک میں کروڑوں روپے کی منی ٹرانسفر کی اطلاع دی تھی ساتھ میں یہ بھی آگاہ کیا کہ پیسہ بھیجنے والا یہ شخص ایک ہندوستانی ہے۔ اکبر پور کی اسی چناوی ریلی میں نریندر مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹی وی چینل نے بتایا کہ مرکزی سرکار کے چار وزیر اس میٹ ایکسپورٹ کرنے والی کمپنی کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ اس حوالہ کانڈ کے کاروبار۔۔ مودی کی اس تقریر میں جس بات کا ذکر نہیں آیا تھا ۔۔۔ چھاپہ سے پہلے ہوئی بات چیت کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ سی بی آئی کے اعلی افسر کارپوریٹ دنیا کے جانے مانے لوگ معین قریشی کے رابطہ میں ہیں۔ معین قریشی نے 90 کی دہائی میں اترپردیش کے رامپورمیں ایک قصائی کی دکان سے اپنا کاروبار شروع کیا تھا۔ قریشی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے کچھ برسوں میں ہی دہلی کے سیاستدانوں اور افسروں میں اپنی گہری پہچان بنا ڈالی اور پھر شروع ہوا لین دین اور فکسنگ کا گورکھ دھندہ۔ چند برسوں میں قریشی بھارت کے سب سے بڑے میٹ کاروباری بن گئے۔ قریشی نے 25 الگ الگ کمپنیاں کھولیں جن میں ایک کنسٹرکشن کمپنی اور سیشن کمپنی بھی شامل ہے۔ معین قریشی کے والد منشی مجید رامپور ضلع کی ایک مشہور شخصیت ہیں۔ رامپور میں ان کی کوٹھی کو منیش مجیدکے نام سے ہی علاقہ کی پہچان ہے۔ قریشی کے والد کا افیم کا بڑا کاروبار تھا۔ افیم کے کاروبار سے مجید نے بے پناہ دولت بنائی۔ بعد میں وہ دیگر دھندوں میں لگ گئے۔ پیسے کی طاقت پر ہی معین قریشی کی تعلیم دیش کے بڑے نامی گرامی اسکول اور کالجوں میں ہوئی۔ چار برس پہلے سی بی آئی کے اس وقت کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا کی ایک ڈائری میں اس معاملہ کا پردہ فاش ہوا تھا۔ قریشی کے تار سی بی آئی سے کتنے گہرے جڑے ہیں۔ عام چناؤ ہونے کے وقت یہ سیاسی اشو بھی بنا۔ بھاجپا نے اس معاملہ سے جوڑتے ہوئے قریشی کی کمپنی کو حوالہ سے جوڑا تھا۔ اس کے بعد یہ معاملہ خاموش نہیں ہوا اور بھاجپا کے عہد میں 2017 میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے معین قریشی کے خلاف معاملہ درج کیا تو سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر اے پی سنگھ کا نام سامنے آیا۔ سی بی آئی کے نمبر دو مانے جانے والے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش آستھانہ تنازعہ صاف طور پر میٹ ایکسپورٹر معین قریشی سے جڑے معاملہ میں تیسرا شکار ہیں۔ پہلے2014 میں انکم ٹیکس نے کارروائی کے دوران قریشی کی رنجیت سنہا۔ اے پی سنگھ کی نزدیکیوں کا انکشاف ہوا تھا۔ قریشی کے خلاف پی ایم ایل اے کی جانچ کررہی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے چارج شیٹ میں لکھا ہے قریشی رنجیت سنہا اور اے پی سنگھ کے لئے ملزمان سے اگائی کرتا تھا۔ اے پی سنگھ رنجیت سنہا سے پہلے سی بی آئی کے ڈائریکٹر تھے۔ ایک افسر نے حیرانی جتائی کہ اتنے سال بعد بھی معین قریشی کی سی بی آئی میں پیٹ ویسی ہی بنی ہوئی ہے۔ دراصل سی بی آئی نے اپریل 2017 میں سابق ڈائریکٹر رنجیت سنہا کے خلاف کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالہ میں اڑچن ڈالنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ الزام ہے کہ قریشی گھوٹالہ کے ملزمان کے بنگلوں پر جاکر لین دین طے کرتا تھا۔ سی بی آئی ریکارڈ کے مطابق بنگلوں میں مہمانوں کی اینٹری رجسٹر میں ڈیفنس سودے سے جڑے سنجیو نندا ایر، ایم جی ایف زمین گھوٹالہ کے ملزم کو نیروپرساد سمیت کوئلہ گھوٹالہ کے ملزمان تھے۔ ریکارڈ کے مطابق قریشی نے چناؤ سے 15 مہینے میں تقریباً 70 بار ملزمان سے ملاقات کروائی۔ مکیش گپتا نام کے ایک تاجر کو جیل سے چھڑانے کے لئے قریشی نے سنہا کو پیشگی طور پر ایک کروڑ روپے دئے تھے۔ سی بی آئی کا دعوی ہے کہ معاملہ میں نجات پانے کے لئے جون 2018 میں ٹی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبر رمیش سے بات کی تھی۔ رمیش نے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما سے بات کی تھی اس کے بعد سی بی آئی کے فون آنے بند ہوگئے۔ثنا کو لگا کہ اس کے خلاف فائل بند ہوگئی ہے۔ سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے سپریم کورٹ کو قریشی کی پول کھولتے ہوئے سی بی آئی سے رشتوں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ قریشی کے سابق ڈائریکٹر اے پی سنگھ سے گہرے تعلقات تھے۔ ای ڈی چارج شیٹ کے مطابق قریشی سنگھ کے لئے ملزمان سے اگوائی کرتا تھا۔ قریشی سے برآمد بی بی ایم میسنجر سے سی بی آئی کے اندر چل رہا گڑ بڑ معاملہ اجاگر ہوا ہے۔ معین قریشی پورے ملک میں یہ کام کرنے والے اکیلے شخص تھے اور اس مال کو پروسسنگ کے بعد چین، جرمنی اور دوسرے ملکوں میں ایکسپورٹ کرتے تھے۔جس میں انہوں نے کروڑوں کمائے۔ چند برس پہلے ہوئی معین قریشی کی بیٹی کی شادی بھی تب خبروں میں آئی تھی جب فنکشن میں گانے کو بلائے گئے پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خاں کو واپسی میں محصول انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے روک لیا تھا۔ سو یہ ہیں معین قریشی کی کہانی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟