دہلی میں غیر محفوظ بزرگ

دہلی کے پشچم وہار میں دو بزرگ بہنوں کا واقعہ سنگین ہے۔ یہ واقعہ قومی راجدھانی میں اکیلے رہنے والے بزرگوں کی سلامتی کو لیکر تشویش کا موضوع ہے۔ اس علاقہ میں پچھلے ماہ بھی گھر میں ایک بزرگ ماں اور بیٹی کو قتل کردیا گیا تھا۔ پشچم وہار علاقہ میں اب دو سگی بزرگ بہنوں کو گھر میں گھس کر بے رحمانہ طور پر قتل کردیا گیا۔ واردات کے بعد ملزم قیمتی زیورا ت اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دونوں غیر شادی شدہ بہنیں آشا پاٹھک(70 سال) اور اوشا پاٹھک (75 سال) پچھلے 35 سالوں سے فلیٹ نمبر 97 ،سیکنڈ فلور، آنند ون سوسائٹی اسپورٹس کمپلیکس کے پاس پشچم وہار میں رہتی تھیں۔ اوشا ہاپوڑ کالج میں میوزک ٹیچر جبکہ آشا کرشی بھون میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرریسرچ میں لائبریرین رہ چکی تھیں۔ اس بے رحمانہ قتل کا معاملہ سلجھاتے ہوئے پولیس نے محض 24 گھنٹے کے اندر چار بدمعاشوں کو گرفتار کیا جبکہ دو دیگر اہم ملزم اس تحریر کے لکھنے تک فرار تھے۔ دوہرے قتل کا اہم سازشی ایک پلمبر تھا۔ پکڑے گئے بدمعاشوں کے نام اکھلیش یادو24 سال، سلمان شاہ 19 سال، دیپک سینی عرف ببلو 22 سال، راجو یادو 34 سال بتائے جاتے ہیں۔ سبھی ملزمان بنیادی طور سے اترپردیش کے باشندے ہیں۔ اکھلیش پیشے سے پلمبر ہے اور بزرگ بہنوں کے گھر میں ایک دن پہلے پائپ کا کام کرنے گیا تھا۔ اکھلیش سے سازش کے تحت دونوں بزرگ بہنوں آشا پاٹھک اور اوشا پاٹھک کا قتل کروایا اور گھر سے لاکھوں روپے کے گہنے مہنگے سامان اور نقدی لیکر فرار ہوگئے۔ اکھلیش سوسائٹی کا رجسٹرڈ پلمبر نہیں تھا جس کے چلتے اس نے لوٹ مار کی سازِ رچی۔ وہ شام کو سامان کی فہرست بنا کر چلا گیا اور دوستوں سے رابطہ قائم کر لوٹ پاٹ کرنے کی سازش رچی۔ 24 اکتوبر کو اس نے بزرگ بہنوں کے گھر پورے دن کام کیا اس کے بعد سلمان شاہ سمیت دیگر دوسرے ملزم بزرگ بہنوں کے گھر بجلی کے سامان کی مرمت کرنے کے بہانے گئے ۔ واردات کے وقت دو بدمعاشوں کے ساتھ اکھلیش سوسائٹی کے باہر انتظارکررہا تھا۔ اس درمیان سلمان شاہ سمیت دونوں بدمعاشوں نے بزرگ بہنوں کا قتل کر لوٹ مار کی اور وہاں سے فرار ہوگئے۔ پولیس مفرور ملزمان کی تلاش کررہی تھی۔ پولیس کا ماننا ہے اس طرح کی واردات ملزم ان کے واقف کار ہوتے ہیں۔ ایسا ممکن ہے کہ کوئی گروہ اس طرح اکیلے رہ رہی بہنوں کی ٹوہ لینے میں لگا ہو۔ پولیس کے لئے ایسی وارداتیں روکنا مشکل ہے لیکن اس بلڈنگ کی سوسائٹی زیادہ مدد گار ہوسکتی ہیں۔اگر وہ بلڈنگ میں داخل ہونے والے لوگوں کی سخت جانچ کرے تو ایسے معاملہ روکے جاسکتے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ دہلی میں عورتیں کتنی محفوظ ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!