لونگوال کے اصل ہیرو

بارڈر فلم دو باتوں کے لئے ہمیشہ یاد رہے گی ۔پہلی تو تھی ایک میجر کلدیپ سنگھ کی چاند پوری کی قابل قدر بہادری اور دوسرا تھا اپہار سنیما دہلی میں اس فلم چلنے کے دوران خوفناک آگ کا لگنا ۔اپہار سنیما کے مالک انسل بندھو ابھی تک اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔فلم کا ایک مشہور گانا سندیسے آئے ہیں ہمیں تڑپاتے ہیں ،جو چٹھی آتی ہے،وہ پوچھے جاتی ہے،کہ گھر کب آﺅگے،لکھو کب آﺅگے،کہ تم بن سے گھر سوناسونا ہے۔یہ اس فلم کا گانا ہے جو ہندوستانی فوج کے میجر کلدیپ سنگھ چاندپوری کی زندگی پر بنی تھی۔لونگوال جنگ کے اصلی ہیرو اور مہاویر میڈیل ونر چاندپوری کا دیہانت سنیجر کو موہالی میں ایک پرائیویٹ اسپتال میں ہو گیا تھا ۔چاندپوری کے بڑے بیٹے ہردیپ سنگھ چاندپوری نے بتایا کہ سال 22اگست کو ہی ان کو کینسر کے بارے میں پتہ چلا تھا ۔1971میں بھارت پاک جنگ کے وقت لڑے گئے مغربی سیکٹر کے راجستھان میں واقع تھار منو استھل میں لونگوال چوکی پر میجر کلدیپ سنگھ تعینات تھے۔جنگ کے وقت ان کا حوصلہ کا مظاہرہ تاریخ میں درج ہو گیا ۔محض 22سال کے چاندپوری پنجاب ریجی منٹ کی تیسویں بٹالین کی رہنمائی کر رہے تھے ۔انہوںنے محض 90ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ پاکستان کے دو ہزار فوجیوں کو شکست دے دی تھی ۔لونگوال چوکی پرچاندپوری کو اطلاع ملی تھی کہ دشمن بڑی تعداد میں ان کی طرف بڑھ رہے ہیں چاندپوری نے ہندوستانی فوج سے مدد مانگی جو نہیں مل پائی اب ان کے سامنے یہی موقعہ تھا کہ پیچھے موجودہ وصائل کے ساتھ ہی دشمنوں کا مقابلہ کرئے ۔چاندپوری اپنی ٹکڑی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پوری رات لڑے اور دشمنوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا اس کے لئے انہیں بہادری ایوارڈ مہاویر چکر سے سمانت کیا گیا تھا یہ بھارت کا دوسر ا سب سے بڑا بہادری اعزاز ہے ۔لونگوال کی جنگ اور اس میں چاندپوری کے چانکیہ کی ڈپلومیسی اپنانے کے لئے جے پی دتہ نے بارڈر فلم بنائی اس فلم میں کلدیپ سنگھ چاندپوری کا کردار سنی دیول نے بخوبی نبھایا تھا ان کی اداکاری دیکھنے والی تھی اور کی بہت تعریف بھی ہوئی اس لڑائی میں قریب 90فوجیوں کی بدولت ہندوستانی فوج ایک بڑی فوج کا سامنا کر رہی تھی کچھ ہی وقت کے اندر لونگوال چوکی پر پاکستانی ٹینک گولا بارود برسانے لگے رات ہوتے ہوتے پاکستان کے12ٹینک تباہ کر دئے گئے اور آٹھ کلو میٹر تک پاکستانی ٹیکنوں و فوجیوں کو بھگا دیا گیا ۔2004میں دہلی میں ایک دفتر میں سینئر بھاجپا لیڈر ایل کے اڈوانی نے چاندپوری کی کھلے اسٹیج سے تعرف کی تھی اور کہا تھا کہ برگیڈیر کلدیپ سنگھ چاندپوری نے 1971میں پاکستان کو ایسا کھدیڑا کہ اس کے بعد اس نے بھارت کے ساتھ سیدھی جنگ لڑنے کی ہمت نہیں دکھائی ایسے بہادر کلدیپ سنگھ چاندپوری کو ہم سلام کرتے ہیں اور ان کی آتما کو شانتی دینے کی پراتھنا کرتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟