سی بی آئی بنام سی بی آئی کرائم تھریلّرکاسنسنی خیز ایپی سوڈ

سی بی آئی بنام سی بی آئی مہابھارت نے سپریم کورٹ میں ایک بار پھر سنسنی پیدا کر دی ہے ۔اس بار یہ سنسنی پیدا کرنے والے ڈی آئی جی منیش کمار سنہا تھے،انہوںنے اپنے تبادلے کے خلاف عرضی میں الزام لگایا کہ قومی سیکورٹی مشیر (این ایس اے)اجیت ڈوبھال نے سی بی آئی اسپیشل ڈائریکٹرراکیش کماراستھانہ کے خلاف چانچ میں مداخلت کی تھی ان پر درج تین کروڑ روپئے کی رشوت خوری کیس کی جانچ ڈی آئی جی سنہا کر رہے تھے انہوںنے پیر کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ میرے پاس ایک راءافسر کی کال ریکارڈنگ ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ پی ایم او کو میسج کر لیا ہے اس معاملے میں استھانا کا ساتھ دے رہے سرکار میں بیٹھے لوگوں کے نام سامنے آرہے تھے اسلئے میرا ناگپور ٹرانسفر کیا گیا ہے تاکہ جانچ آگے نہ بڑھے۔سنہا نے کہا کہ 20اکتوبر کو نئے سی بی آئی کے ڈپٹی ایس پی دیوندر کمار کے آفس اور گھر کی تلاشی لے رہا تھا اسی وقت سی بی آئی ڈائریکٹر کا فون آیا انہوںنے مجھ سے کہا کہ این ایس اے اجیت ڈوبھال نے کہا ہے کہ تلاشی روک دی جائے اس کے بعد اے کے بسی بھی استھانا کا موبائل ضبط کر کے ان کے گھر کی تلاشی لینا چاہتے تھے تب بھی کہا گیا کہ این ایس اے ڈوبھال نے اس کی اجازت نہیں دی ہے ۔مرکزی وزیر مملکت ہری بھائی پارتھی بھائی ،چودھری پر الزام لگے ہیں کہ انہوںنے وزارت پرنسل کے ذریعہ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کی جانچ متاثر کرنے کا دباﺅ بنایا ،چونکہ ورما کی رپورٹنگ وزارت پرسنل کو ہے الزام ہے کہ ہری بھائی کو کچھ کروڑ روپئے احمدآباد کے رپل نام کے ایک شخص کے ذریعہ پہنچائے گئے ثنا نے 20اکتوبر کو پوچھ تاچھ کے دوران یہ حقائق بتائے تھے۔ڈی آئی جی منیش سنہا نے سنسنی خیز الزام لگائے ہیں اور وہ بھی سپریم کورٹ میں ۔یہ کوئی چناﺅ ریلی میں لگائے جا رہے الزام نہیں ہیں جنہیں ہلکے سے لیا جا سکتا ہے۔یہ الزام دیش کی سپریم کورٹ میں ایک سی بی آئی کے ایک ذمہ دار افسر نے لگائے ہیں ۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے سنہا کے ذریعہ سپریم کورٹ میں دئے گئے حلف نامے کے پس منظر میں منگلوار کو نریندر مودی سرکار پر حملہ بولا اور کہا کہ دہلی میں یہ چوکی دار ہی چور نامی کرائم تھریلر چل رہا ہے اور جمہوریت رو رہی ہے ۔راہل نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ دہلی میں چوکیدار ہی چور تھریلر کے نئے ایپی سوڈ میں سی بی آئی کے ڈی آئی جی کے ذریعہ ایک وزیر ،این ایس اے قانون سیکریٹری اور کیبنیٹ سیکریٹری کے خلاف سنگین الزامات ہیں۔انہوںنے دعوی کیا کہ وہیں گجرات سے لایا اس کا ساتھی کروڑوںکی وصولی کر رہا ہے۔افسر تھک گئے ہیں،بھروسے ٹوٹ گئے ہیں ۔کانگریس نے سی بی آئی کے ڈی آئی جی ایم کے سنہا کے ذریعہ تحریری حلف نامے میں لگائے گئے کرپشن کے الزامات کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی تھی اور کہا تھا ان سے پی ایم اواور مودی سرکار کے کام کاج پر سوال کھڑے ہو گئے ہیں ۔پارٹی نے یہ بھی کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں بھی یہ اشو اٹھائیں گے ۔پارٹی نے کہا ہے کہ اس نے مودی سرکار کے ساتھ سنئیر افسروں کی ایمانداری پر بھی سنگین سوال کھڑے کر دئے ہیں۔حلف نامے میں صاف ہے کہ وزیر قانون ،سیکریٹری ،سنیٹرل ویجی لینس کمشنر سے لے کر قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال تک جرائم پیشہ کو بچانے اور بے گناہوں کو پھنسانے کے کھیل میں شریک ہے۔کانگریس کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچانے اور پھسانے کے کھیل میں کرپشن کی بات سامنے آگئی ہے اس لئے پارلیمنٹ کے ذریعہ منصفانہ جانچ کرائی جانی چاہیے ۔میڈیا انچارج رندیپ سورجیوالا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سرکار کے سئنیر افسران اور وزراءپر سنگین الزام اپوزیشن یا راہ چلتے کسی شخص نے نہیں بلکہ سی بی آی کے ڈی آئی جی نے لگائے ہیں ۔70سال میں پہلی بار ہوا ہے کہ سی بی آئی کے ایک اعلی افسر نے نیشنل سیکورٹی مشیر اور سینٹرل وجی لینس کمشنر کے وی چودھری کو ملزم کو بچانے میں مشتبہ کردار پر روشنی ڈالی ہے ۔دیکھیں کہ اس کرائم تھریلر کے اگلے ایپی سوڈ میں کیا ہوتا ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!